ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
اُچھال رہے ہیں، اَکابر اَولیاء اللہ کو مشرک اور بے دین قرار دے رہے ہیں، اپنے مزعومات اور خود ساختہ اَفکار و نظریات کو دین بناکر زبردستی لوگوں پر ٹھونس رہے ہیں، عوام الناس کو فقہ وفقہائ، تصوف اور صوفیاء سے نفرت دِلارہے ہیں۔ دُوسرا وہ شخص جسے اللہ نے اِیمان و اِسلام کی دولت سے نوازا، اِسے چاہیے تو یہ تھا کہ اِسلامی اَحکام کو اَپناتا اور اِتباعِ شریعت کرتا لیکن یہ اِس کے بجائے زمانۂ جاہلیت کے طور و طریقوں اور غیراِسلامی رسم و رواج کو اَپناتا ہے۔ تیسراوہ شخص ہے جو کسی مسلمان کا ناحق خون بہانے کا طلبگار ہو۔ حدیث پاک کے اِس جملہ میں اُن لوگوں کو سخت قسم کی تنبیہ کی گئی ہے جو کسی مسلمان کو ناحق قتل کرتے ہیں اِس لیے کہ اِس حدیث میں کسی مسلمان کی خونریزی کی محض طلب اور خواہش رکھنے والے کے بارے میں بتلایا گیا ہے کہ اللہ کو اِس سے سخت نفرت ہے حالانکہ اِس نے قتل کیا نہیں تو جوشخص قتل بھی کردے اُس کا کیا اَنجام ہوگا، اُس سے اللہ کتنے سخت ناراض ہوں گے۔ بقیہ : اِسلام کیا ہے ؟ حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا لَا یَزَالُ لِسَانُکَ رَطَبًا مِّنْ ذِکْرِ اللّٰہِ تمہاری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تر رہا کرے ۔ ایک حدیث ِقدسی میں ہے جوحضرت اَبو ہریرہسے مروی ہے کہ حق تعالیٰ کا اِرشاد ہے بندہ جب مجھے یاد کرتا ہے اور میرے ذکر سے اُس کے ہونٹوں کو حرکت ہوتی ہے تو میں اُس کے ساتھ ہوتا ہوں۔