ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
آج اُن کی فقہ پر عمل کر لیتا ہوں حالانکہ وہ حنفی نہیں ہے تو بتلائیے کہ ایسی صورت میں شریعت پر عمل ہوگا یا طبیعت پر ؟ اِسے اِتباعِ شریعت کہیں گے یا اِتباعِ ہوا ؟ ٭ ثالثًا اَزرُوئے عقل بھی ایسا کرنا درست نہیں، کیونکہ علاج ایک ہی معالج کی ہدایات پر عمل پیرا رہنے سے ہو سکتا ہے نہ کہ متعدد معالج کی ہدایات پر عمل کرنے سے۔ ایک ہی فقہ پر عمل ضروری ہے تو کسی بھی فقہ پر عمل کرلیا جائے، فقہ حنفی کی وجۂ ترجیح کیا ہے ؟ اب اگر یہ اِعتراض کیا جائے کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ ایک ہی فقہ پرعمل ضروری ہے تو یہ تو کسی بھی فقہ پر عمل سے ہو سکتا ہے، آخر فقہ حنفی کی وجہ ترجیح کیا ہے ؟ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات صحیح ہے کہ کسی بھی فقہ کو مان لینا اور اُس پر عمل کرلینا کافی ہے ہم جو فقہ حنفی کو ترجیح دیتے ہیں تو اِس کی بہت سی وجوہات ہیں ،ذیل میں چند وجوہات ذکر کی جاتی ہیں : پہلی وجہ : فقہ حنفی کی بنیاد جن حضرات کے علم و فہم پر رکھی گئی ہے وہ بہت بڑے بڑے حضرات تھے مثلاً حضرت عمر فاروق، حضرت علی مرتضی، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت علقمہ، حضرت اِبراہیم نخعی، حضرت حماد بن اَبی سلیمان، حضرت اِمام اَبو حنیفہ رضی اللہ عنہم واَرضاہم۔ دُوسری وجہ : فقۂ حنفی شورائی فقہ ہے اور یہ فقہائے کرام کی ایک بڑی جماعت کی مشاورت سے تیار ہوئی ہے، اِمامِ اعظم اَبوحنیفہ رحمة اللہ علیہ پہلے فقیہ ہیں جنہوں نے فقہی مسائل میں باہمی مشاورت کا باقاعدہ اِہتمام فرمایا۔ تیسری وجہ : چاروں فقہی مذاہب میں فقہ حنفی ہی وہ مذہب ہے جو ایک طویل مدت تک عالم ِ اِسلام کے اکثر خطوں میں سرکاری اور عدالتی مذہب بن کر نافذ رہا اِس لیے اِس فقہ کا عمل کی دُنیا میں جس قدر تجربہ ہوا کسی اور فقہ کا نہیں ہوا۔