ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
قسط : ٢٢ اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) سترہواں سبق : ذکر اللہ چونکہ اِسلام کی تعلیم اور اُس کا مطالبہ یہ ہے (بلکہ کہنا چاہیے کہ اِسلام در حقیقت نام ہی اِس کا ہے) کہ اللہ کے بندے اپنی پوری زندگی اَحکامِ اِلٰہی کے ماتحت گزاریں اور ہر حال اور ہر معاملہ میں وہ اللہ کی فرمانبردادی کریں اور چونکہ یہ بات کامل طور پر جب ہی حاصل ہو سکتی ہے کہ بندہ کو ہر وقت اللہ کا خیال رہے اور اُس کے دِ ل میں اللہ کی عظمت اور محبت پوری طرح بیٹھ جائے اِس لیے اِسلام کی ایک خاص تعلیم یہ ہے کہ بندے کثرت سے اللہ کا ذکر کیا کریں ١ اور اُس کی تسبیح و تقدیس اور حمدو ثناء سے اپنی زبانیں تر رکھیں، دل میں اللہ کی محبت و عظمت پیداکرنے کا یہ ایک خاص ذریعہ اور آزمودہ نسخہ ہے، یہ ایک فطری بات ہے کہ آدمی جس کسی کی عظمت و کمال کے خیال میں ہر وقت ڈوبا رہے گااور جس کے حسن و جمال کے گیت دِن رات گاتا رہے گا اُس کے دِل میں اُس کی محبت و عظمت ضرور پیدا ہوجائے گی اور برابر ترقی کرتی رہے گی۔ بہر حال یہ ایک حقیقت ہے کہ ذکر کی کثرت عشق و محبت کے چراغ کو روشن بھی کرتی ہے اور اُس کے شعلے کوبھڑ کاتی بھی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ کامل اِطاعت و بندگی کی وہ زندگی جس کا نام اِسلام ہے وہ صرف محبت ہی سے پیدا ہو سکتی ہے ،صرف محبت ہی وہ چیز ہے جو محب ِصادق کو محبوب کا کامل مطیع اور فرمانبردار بنادیتی ہے۔ ع عاشقی چیست بگو بندۂ جاناں بودند ١ واضح رہے کہ ذکر اللہ بذاتِ خود بھی مقصود اور قربِ اِلٰہی کا خاص وسیلہ ہے۔