ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ( حضرت یونس علیہ السلام کا واقعہ ) اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر حضرت یونس علیہ السلام کو اُن کی قوم کی طرف بھیجا تاکہ وہ اُنہیں ایک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عبادت کی دعوت دیں اور اُنہیں بتوں کی پرستش سے منع کریں مگر وہ لوگ کفرو شرک میں بری طرح مبتلا تھے، آپ جس وقت بھی اُنہیں اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف بلاتے تو وہ آپ سے کہتے آپ ہمیں ایک نئی عبادت اور نئے معبود کی طرف کیوں بلاتے ہیں، آپ ہم سے یہ مطالبہ کیوں کرتے ہیں کہ ہم اِن بتوں کی پوجا پاٹ چھوڑ دیں جن کی سا لہا سال سے پر ستش کرتے آئے ہیں ،ہمیں تو آپ کے مطالبہ کی وجہ بس یہی معلوم ہوتی ہے کہ آپ پاگل ہیں یا پھر ہمارے معبودوں کی بے جا مخالفت کرنے کی وجہ سے آپ کو ہمارے معبودوں نے کوئی بیماری لاحق کر دی ہے۔ آپ نے اُنہیں جواب دیتے ہوئے فرمایا : میں تمہیں دعوت بھی دے چکا اور دلائل و براہین سے مناظرہ بھی کرچکا، اگر تم اپنی ہٹ دھرمی اور میری دعوت کا اِنکار کرنے پر ہی تلے ہوئے ہو تو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا اِنتظار کرو جو تم پر آئے گا اور تمہیں تباہ و برباد کر کے رکھ دے گا۔ اُنہوں نے آپ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اے یونس ! ہم آپ کی دعوت ہر گز قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی اللہ کی عبادت کر کے اپنے معبودوں کو چھوڑ یں گے۔ حضرت یونس علیہ السلام اُن کو اللہ کی طرف بلاتے رہے وہ آپ کی دعوت کو جھٹلاتے اور آپ کا مذاق اُڑاتے رہے اور اُن کی سر کشی اور کفر میں اور زیادہ اِضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ وہ دِن آ پہنچا کہ