ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
اَقْضِیْ بِکِتَابِ اللّٰہِ ، اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، آپ نے فرمایا فَاِنْ لَّمْ تَجِدْ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ ؟ اگر کتابُ اللہ میں اِس فیصلہ کے متعلق کوئی بات نہ ملی تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا فَبِسُنَّةِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ ، پھر اللہ کے رسول ۖ کی سنت کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ آپ نے فرمایا فَاِنْ لَّمْ تَجِدْ فِیْ سُنَّةِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ؟ اگر سنت ِ رسول اللہ میں بھی ایسی کوئی بات نہ ملی توکیا کرو گے ؟ عرض کیا اَجْتَھِدُ رَأْیِیْ وَلَا آلُوْ پھر اپنی رائے سے اِجتہاد کروں گا اور اُس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کروں گا، آپ ۖ نے یہ سن کر آپ کی چھاتی پر دست ِشفقت مارا اور فرمایا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ وَفَّقَ رَسُوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ لِمَا یَرْضٰی بِہ رَسُوْلُ اللّٰہِ ١ اللہ کا شکر ہے جس نے اللہ کے رسول کے قاصد اور نمائندہ کو اُس چیز کی توفیق عطا فرمائی جس پر اللہ کا رسول راضی ہے۔ اَلبتہ چونکہ اِجتہاد کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے کیونکہ اِجتہاد کی بہت سی شرطیں ہیں جنہیں ہر شخص پورا نہیں کر سکتا اِس لیے اِجتہاد کے اُصول و ضوابط وضع ہونے چاہئیں تاکہ اُن کی روشنی میں ہر زمانہ میں نئے پیش آمدہ مسائل کا حل پیش کیا جاسکے چنانچہ اِن مجتہدین نے اُصولِ اِجتہاد وضع کیے اور اُن کے مطابق نئے پیش آمدہ مسائل کو حل کیا، اُن ہی حل شدہ مسائل کو ''فقہ'' کہاجاتا ہے۔ پھر اُس زمانے میں ائمہ مجتہدین بہت تھے اور اُن کے ماننے والے بھی بہت اور اُن مجتہدین کی فقہیں بھی بہت لیکن ہوا یوں کہ بہت سے مجتہدین کے اُصولِ اِجتہاد اور اُن کی فقہیں وقتی ثابت ہوئیں جو اُن کی زندگی تک تو باقی رہیں اور اُن پر عمل بھی ہوتا رہا لیکن اُن کی وفات کے بعد اُن کے اُصول اُن کی فقہیں اور اُن کے ماننے والے سب ختم ہوگئے، صرف چار نامور ائمہ مجتہدین ایسے رہ گئے جن کے اُصولِ اِجتہاد اور جن کی فقہیں باقی رہیں اللہ تعالیٰ نے اُنہیں شہرت دی اور اُنہیں دوام بخشا، وہ چار نامور ائمہ مجتہدین یہ ہیں : ١ ترمذی و اَبو داؤد بحوالہ مشکوة ص ٣٤٢ رقم الحدیث ٣٧٣٧