ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2015 |
اكستان |
|
اِس لیے قرآنِ پاک میں اللہ کے ذکر کی کثرت کی بڑی تاکید فرمائی گئی ہے اور رسول اللہ ۖ نے بھی اِس کی بڑی فضیلتیں بیان فرمائی ہیں مثلاً سورۂ اَحزاب میں اِرشاد ہے : ( یٰاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا وَّسَبِّحُوْہُ بُکْرَةً وَّاَصِیْلاً ) ١ ''اے اِیمان والو ! اللہ کا ذکر کرو بہت ذکر اور اُس کی پاکی بیان کرو صبح و شام۔'' اور سورۂ جمعہ میں اِرشاد ہوا ہے : (وَاذْکُرُوا اللّٰہ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ )(سُورة الجمعة : ١٠ ) ''اور ذکر کرو اللہ کا بہت، تاکہ تم فلاح پاؤ۔'' خاص کر دو چیزیں ایسی ہیں جن میں مشغول اور منہمک ہو کر یا اُن کے نشہ میں مست ہو کر آدمی اللہ کو بھول جاتا ہے، ایک مال و دولت اور دُوسرے بیوی بچے، اِس لیے اِن دونوں چیزوں کا نام لے کر صراحتًا مسلمانوں کو متنبہ کیا گیا ہے، سورۂ منافقون میں اِرشاد ہے : ( یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُلْھِکُمْ اَمْوَالُکُمْ وَلَآ اَوْلَادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ) (سُورة المنافقون : ٩ ) ''اے اِیمان والو ! تمہیں تمہارے مال اور تمہاری اَولاد اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ کردیں اور جو ایساکریں گے وہی ٹوٹے اور گھاٹے میں رہنے والے ہوں گے۔'' اِسلام میں پانچ وقت نماز فرض ہے اور وہ بلا شبہ اللہ کا ذکر ہے بلکہ اعلیٰ درجہ کا ذکر ہے لیکن کسی اِیمان والے کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ صرف نماز کے ذکر کو کافی سمجھے اور نماز کے باہر اللہ کے ذکر اور اُس کی یاد سے بالکل بے فکرو غافل رہے ٢ بلکہ اِسلام کا صاف حکم یہ ہے کہ نماز کے علاوہ بھی تم جس حال میں ہو اللہ سے غافل نہ رہو، سورۂ نساء میں اِرشاد ہے : ١ سُورة الاحزاب : ٤٠ ، ٤١ ٢ اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جس طرح اپنے مقرر وقت پر نماز فرض ہے اِسی طرح ہر وقت اللہ کی یاد میں رہنا بھی فرض ہے بلکہ مقصد صرف یہ ہے کہ مومن کو اللہ سے غافل نہ رہنا چاہیے۔