ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015 |
اكستان |
|
کا نام دے دیا۔ یونانی زبان میں کیلی پولیس کے معنی خوبصورت شہر کے تھے، وقت گزرنے پر یہ نام بگڑ کر گیلی پولی بن گیا، یہ وہی گیلی پولی ہے جہاں پہلی جنگ عظیم کے اَوائل میں اِتحادیوں اور سلطنت ِعثمانیہ کے درمیان سب سے خوفناک لڑائی لڑی گئی اُس جنگ کا آغاز ٹھیک ایک سو سال پہلے ٢٥ اپریل ١٩١٥ ء کو اُس وقت ہوا جب برطانوی اور فرانسیسی فوجوں کے دستے گیلی پولی کے ساحلوں پر اُترے جس کے بعد اگلے ماہ تک یہ علاقہ ایک وحشت ناک اور ہولناک جنگ کا میدان بنا رہا۔ برطانیہ اور فرانس گیلی پولی پر قبضہ کرکے اپنے اِتحادی رُوس کو رسد کی فراہمی کے لیے راستہ بنانا اور یونان اور بلغاریہ کو اِتحاد میں شامل کرنا تو چاہتے ہی تھے لیکن اِتحادیوں کا اصل مقصد عالمِ اِسلام کی سب سے طاقتور قوت سلطنت ِعثمانیہ کا خاتمہ کرکے اُس کے حصے بخرے کرنا بھی تھا لیکن اُس جنگ میں ترکوں نے گیلی پولی کے محاذ کا بڑی کامیابی سے دفاع کیا، دونوں طرف سے ایک اَندازے کے مطابق ڈھائی ڈھائی لاکھ فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے لیکن ترکوں نے طاقت کے نشے میں چور اِتحادیوں کا بے مثال جرأت اور بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا اور مار مار کر گیلی پولی کوحقیقت میں اِتحادیوں کا قبرستان بنادیا۔ اگرچہ اِتحادی فوجی بھی اُس میدان میں خوب لڑے لیکن آٹھ ماہ میں اَطراف سے پانچ لاکھ لاشیں گرنے اور زخمی اُٹھائے جانے کے بعد برطانیہ اور فرانس کو اپنے اِتحادیوں کے ہمراہ یہاں سے پسپا ہوکر نکلنا پڑا۔ اِس عبرتناک شکست پراُس جنگ کے ماسٹر مائنڈ برطانوی ونسٹن چرچل کو کابینہ سے مستعفی ہونا پڑا جبکہ اِس کے برعکس مصطفی کمال اِس جنگ میں ترکوں کے ہیرو کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے، پہلے مصطفی کمال کو ''پاشا'' یعنی جرنیل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور جنگ کے خاتمے کے ٹھیک سات سال بعد مصطفی کمال جدید ترکی کے پہلے صدر منتخب ہوگئے اور'' اَتاترک ''یعنی ترکوں کے باپ