Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2015

اكستان

26 - 65
تو سو جائیں لیکن پھر نشوو نما کے ساتھ ساتھ فہم اور شعور کا بھی نشوو نما ہوتا چلتا ہے چنانچہ تھوڑے ہی عرصہ بعد اُس کے علم و اِدراک کی ایک مخصوص کیفیت جانوروں کے بچوں سے اُس کو ممتاز کر دیتی ہے۔
 یہاں سے منطقی تعریف کا آغاز ہو تا ہے کہ'' وہ ایک ایسا جاندار ہے جس میں اِدراک کی قوت ہو'' لیکن وہ قوتِ اِدراک پالینے کے بعد بھی اپنی خواہشات میں جانوروں سے کچھ ممتاز نہیں ہوتا، کھانے پینے کی طرف میلان ،دُنیا کی طمع اور حرص، مرضی کے بر خلاف پر غیظ و غضب اور پھر تکبر اور خود پسندی اور اِسی طرح نفسانی خواہشات وغیرہ وغیرہ۔ وہ شیر، بھیڑیے، بکرے اور بندروں جیسا ہوتا ہے، اِن ہی میلانات اور اَوصاف کا نام'' بہیمیت ''ہے لیکن اِس سے اِنکار نہیں کیا جا سکتا کہ اِس بہیمیت اور حیوانیت کے دور میں ایک لطیف اِستعداد اُس کے اَندر ضرور ہوتی ہے جس کو اگر بروئے کار لا یا جائے تو وہ پکا   خدا پرست، پرہیزگار، رحم دِل، دُنیا سے بے نیاز، خدا کی مرضی پر راضی اور جانثار، حلیم اور بردبار ہو سکتا ہے، یہ لطیف اِستعداد اگرچہ اُس کی فطرت کا جزو ہوتی ہے مگر اُس کا ظہور دس بارہ سال کی عمر سے پہلے عمومًا نہیں ہوتا ، شریعت ِغَرَّاء نے اِس لطیف اِستعداد پر اَحکام کی تکلیف کو موقوف رکھا ہے اور سن ِبلوغ کو اُس اِستعداد کے لیے ایک معیار قرار دیا ہے۔ بہرحال یہ حسی مشاہدہ صوفیائِ کرام اور علمائِ حقیقت کی تصدیق کرتا ہے کہ اِنسان بہیمیت اور مَلکوتی صفات سے مرکب ہے۔ 
قرآنِ پاک کی متعدد آیتیں اِس حقیقت پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک اور چیز کی تعلیم دیتی ہیں جس کا حاصل یہ ہے کہ اِنسان کو اگرچہ خیرو شر، بہیمیت اور مَلکوتیت سے مرکب کیا گیا ہے مگر مرضی اِلٰہی یہ ہے کہ وہ بہیمی صفات کو چھوڑ کر مَلکوتی صفات اپنے اَندر پیدا کرے اور بارگاہِ رب العزت میں اعلیٰ تقرب حاصل کرلے، اِرشاد ہوتا ہے  : 
(اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَةَ عَلَی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَن یَّحْمِلْنَھَا وَاَشْفَقْنَ مِنْھَا وَحَمَلَھَا الْاِنْسَانُ  اِنَّہ کَانَ ظَلُوْمًا جَھُوْلًا ) (الاحزاب :  ٧٢ )
''ہم نے آسمانوں، زمینوں اور پہاڑوں کے سامنے اَمانت پیش کی مگر اُن سب  نے اِس کے برداشت کرنے سے اِنکار کیا اور اِس سے خو ف کھایا، اِنسان نے اِس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 15 1
5 ''نظریہ اِرتقائ'' ایک غلط مفروضہ : 16 4
6 دیگر مخلوقات میں جنت دوزخ نہیں بلکہ صرف اِنصاف ہوگا : 17 4
7 دُنیا و آخرت کی ثابت قدمی ! ''تلقین''کا طریقہ : 18 4
8 صحابہ پوری اُمت کے اُستاد ہیں ،اَساتذہ کی تعظیم نہ کرنے کا وبال : 19 4
9 اہلِ تشیع کا قرآن اور صحابہ کے بارے میں عقیدہ ،مولانا لکھنوی کا چیلنج : 20 4
10 اِجمالی اِیمان نجات کے لیے کافی ہے : 22 4
11 ''نیچری ''عقائد و حقائق کے منکر ہیں : 23 4
12 فلسفہ ٔ رمضان : 27 34
13 فلسفہ ٔ رمضان : 27 16
14 فضائلِ رمضان شریف : 29 13
16 فضائلِ رمضان شریف : 29 34
17 شب ِقدر : 32 16
19 آفتاب ِنبوت سے اِستفادہ کے مراتب : 34 35
21 درجۂ صحابیت : 34 35
22 صحابیت بالا تراَز تنقید : 36 35
23 مسائلِ زکٰوة 39 1
24 صدقۂ فطر 45 34
25 اِسلام کیا ہے ؟ 46 1
26 تیرہواں سبق : دین کی کوشش اور نصرت و حمایت 46 25
27 قصص القرآن للاطفال 49 1
28 ( دو باغوں والے کا قصہ ) 49 27
29 بقیہ : مسائلِ زکوة 51 23
30 چالیس حدیثیں یاد کرنے کی فضیلت 56 1
31 علماء اور عوام کے د رمیان ربط و تعلق وقت کی اہم ضرورت 57 1
32 اَخبار الجامعہ 63 1
33 وفیات 64 1
34 رمضان شریف ، شب ِ قدر ، اِعتکاف 24 1
35 صحابیت 34 1
36 نتائج سالانہ اِمتحان دورہ حدیث شریف 52 1
Flag Counter