ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
با حجاب خواتین کی نمائندگی سے عاری ہمارا میڈیا ( محترمہ قرة العین فاطمہ صاحبہ ،کالم نگار روزنامہ نوائے وقت ) qurratulainfatima@live.com پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کے میڈیا کو آزاد کرنے سے بہت سی تبدیلیاں غیر محسوس اَنداز میں ہماری ثقافت کا حصہ بن گئیں جنہوں نے ہماری تہذہب و ثقافت کے معنی بدل دیے ہیں، نت نئے چینلز کی بھرمار اور ایک دُوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ میں ہم اپنی اصل مذہبی،قومی اور اَخلاقی اَقدار سے دُور ہوتے گئے، وہ لباس جو اصل اِسلامی اور پاکستانی تہذیب و ثقافت کا آئینہ دار تھا دِھیرے دِھیرے مغربی اور ہندوانہ تہذیب و ثقافت کی عکاسی کرتا نظر آنے لگا ، جو جتنا مغربی تہذیب کا دِلدادہ ہے اور اِسلامی تہذیب سے دُور ہے وہ اُتنا مہذب اور لِبرل تصور کیا جاتا ہے، دُنیا میں اِس وقت سب سے بڑا چیلنج تہذہبوں کی بقاء کا ہے ۔دُنیا کے تمام ممالک اور قومیں اپنی اپنی تہذیب و ثقافت کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیںجس میں ہر ملک کا میڈیا اہم کردار اَدا کر رہا ہے، اُن کے ڈرامے ، فلمیں اور تمام ٹی وی پروگرامز میں مذہبی رسومات ، لباس اور عقائد کو بڑے دلکش اَنداز میں پیش کیا جاتا ہے کیونکہ میڈیا ثقافت کے فروغ کا اہم اور تیز ترین ذریعہ ہے ۔ پاکستانی ثقافت اِس وقت مغربی اور ہندوانہ تہذیب و ثقافت کی یلغار کا شکار ہے۔ اِس صورتِ حال نے پاکستانی قوم کو ایک ایسے اَلمیہ سے دوچار کر دیا ہے جس نے اُس کے اصل دینی اور اَخلاقی اَقدار اور روایات سے تعلق خطرناک حد تک کمزور کر دیا ہے، اِس کا ایک مظہر ہمیں الیکٹرانک میڈیا میں دکھائی دیتا ہے مثلاً خواتین نیوز اَینکرز کے سروں سے دوپٹوں کا کھسکتے کھسکتے گلے سے بھی غائب ہو جانا اور لباس کا مختصر ہو جانا، یہ وہی صورتِ حال ہے جس سے آگاہ کرتے ہوئے سرکار دو عالم ۖ نے اِرشاد فرمایاتھا کہ ایک ایسا دور آئے گا کہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی۔ بچپن میں ہم دیکھتے تھے کہ پی ٹی وی پر نیوز اَینکرز بڑے