ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
چلے گا پھر آگے بڑھے گا پھر وہ بیٹھنا شروع کرے گا پھر چلنا شروع کرے گا پھر کھڑا ہونا شروع کرے گا بہت آہستہ آہستہ ،ایک نظام ہر نوع کے لیے بنادیا ،مرغی کا بچہ تھوڑی دیر بعد وہ چلنا شروع ہوجاتا ہے اور دانا چُگنا شروع کردیتا ہے اور جانور ہیں اُن کا اور حساب ہے ،ہر ایک کا جو حساب بنادیا ہے وہی چلا آرہا ہے تو حق تعالیٰ نے تمام نظام ایک بنایا ہے اِس پر غور کرو یہ حق ہے یہ صحیح ہے یہ سچ ہے اور بیکار نہیں ہے نتائج ہیں اِس کے، بے فائدہ نہیں ہے، یہ زندگی دی گئی اِس میں کام کریں گے نیکیاں کریں گے تو کام آئیں گی یہ۔ ''تقدیر'' پر اِشکال : لیکن اِس میں یہ اِشکال پڑتا تھا کہ تمام چیزیں جوخدا کی طرف سے ہیں تو پھر بندوں کی گرفت اور بندوں کو ثواب دونوں ہی باتیں ایسی ہیں تو اِس طرح کے اِشکال ہوتے رہتے ہیں، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اِنسان تو بالکل مجبور ہے ایک طبقہ ایسا پیدا ہو گیا ہے اور ایک طبقہ اِس کے بر خلاف ہے بالکل برعکس ہو گیا لیکن سب باطل اور غلط ہیں۔ حضرت حسن ِبصری رحمة اللہ علیہ یہ بصرہ میں آئے ہیں صفین (کی لڑائی) سے ایک سال پہلے یعنی جمل (کی لڑائی)جو ہوئی ہے تو اُس وقت یہ بصرہ میں آچکے تھے اُس کے بعد صفین کی لڑائی ہوئی ہے اُس سے پہلے یہ مدینہ طیبہ میں رہے ہیں اِن کی والدہ ماجدہ جو تھیں وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مولات تھیں (یعنی) آزاد کردہ تھیں توکچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد بصرہ آگئی تھیں یہ بات صحیح نہیں ہے وہیں رہی ہیں وہ، حضرت حسن ِبصری رحمة اللہ علیہ (بھی اُن کے ساتھ) وہیں رہے ہیں پھر اِن کی والدہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا جو زوجۂ مطہرہ تھیں اُن کی خدمت کرتی رہی ہیں اور کبھی کبھی ایسے ہوتا تھا جب وہ روتے تھے تووہ بہلانے کے لیے اپنا دُودھ دے دیتی تھیں، تو حسن ِبصری رحمة اللہ علیہ کی پرورش مدینہ طیبہ میں ہوئی ہے اور بعد میں جب یہ بڑے ہوئے ہیں تب بصرہ آئے ہیں پھر بصرہ ہی رہنا ہوا ہے وطن ہی گویا بصرہ بنالیا حسن ِ بصری اور اِبن سیرین رحمة اللہ علیہم