ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
قسط : ١٧ اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) بارہواں سبق : دین پر اِستقامت اِیمان لانے کے بعد بندے پر اللہ کی طرف سے جو خاص ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں اُن میں سے ایک بڑی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ بندہ پوری مضبوطی اور ہمت کے ساتھ دین پر قائم رہے اور خواہ زمانہ اُس کے لیے کیسا ہی نا موافق ہو جائے وہ کسی حال میں دین کا سِرا ہاتھ سے چھوڑ نے کے لیے تیار نہ ہو، اِسی کا نام ''اِستقامت'' ہے۔ قرآن شریف میں ایسے لوگوں کے لیے بڑے اِنعامات اور بڑے درجوں کا ذکر کیا گیا ہے ایک جگہ اِرشاد ہے : ( اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰئِکَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلاَ تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ o نَحْنُ اَوْلِیَآؤُکُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَةِ وَلَکُمْ فِیْھَا مَا تَشْتَھِیْ اَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْھَا مَا تَدَّعُوْنَ o نُزُلاً مِّنْ غَفُوْرِ رَّحِیْمٍ) (سُورہ حٰم السجدہ : ٣٠،٣١،٣٢ ) ''جن لوگوں نے اِقرار کر لیا (اور دِل سے قبول کر لیا) کہ ہمارا رب بس اللہ ہے (اور ہم اُس کے مسلم بندے ہیں) پھر اُس پر ٹھیک ٹھیک قائم رہے (یعنی اُس اِقرار کا حق اَدا کرتے رہے اور کبھی اُس سے نہ ہٹے) اُن پر اللہ کی طرف سے فرشتے یہ پیغام لے کر اُتریں گے کہ کچھ اَندیشہ نہ کرو اور کسی بات کا رنج وغم نہ کرو اور اُس جنت کے مِلنے سے خوش رہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ ہم تمہارے رفیق ہیں دُنیاوی زندگی میں اور آخرت میں اور تمہارے لیے اُس جنت میں وہ سب کچھ ہوگا