ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
اِبن سینا نے ''حیوان'' کا ترجمہ ''جان'' اور ''رُوح'' کا ترجمہ ''رواں'' بتایا ہے۔ (فیض الباری ج٢ ص ٣ ) بالفاظِ دیگر اِبن سینا نے ''تعریفات الاشیائ'' میں ''نفس ِ حیوانیہ'' کا ترجمہ ''رواں'' اور ''نفس ِناطقہ '' کا ترجمہ ''جان'' کیا ہے، پھر یہ بھی اِرشاد ہے اِعْلَمْ اَنَّ النَّسَمَةَ تَرْجَمَتُہ ''جان'' (فیض الباری ج٣ ص ٤٥٢) مستقرِاَرواح : علماء ِکرام کے اَقوال اِس مسئلہ میں بہت مختلف ہیں۔ (رُوح المعانی ج ١٥ ص ١٦١ تا ١٦٤ ) اگر یہ کہا جائے کہ اَرواح مومنین کا مستقر'' علیین ''ہے اور اَرواحِ کفار کا مستقر ''سجین ''ہے تو سوال یہ ہے کہ علیین اور سجین کہاں ہیں ؟ اِس کے جوابات بھی علمائِ کرام نے مختلف دیے ہیں۔ حضرت علامہ کشمیری کی تحقیق اِس بارے میں عجیب و غریب ہے اور غالبًا سب سے نرالی ہے، حدیث معراج میں ہے کہ سمائِ دُنیا پر آنحضرت ۖ کی ملاقات حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی تو آپ نے دیکھا کہ : ''عَلٰی یَمِیْنِہ اَسْوِدَة ، وَعَلٰی یَسَارِہ اَسْوِدَة ، اِذَا نَظَرَ قِبَلَ یَمِیْنِہ ضَحِکَ ، وَاِذَا نَظَرَ قِبَلَ یَسَارِہ بَکٰی ۔'' ( بخاری شریف رقم الحدیث ٣٤٩ ) ''بہت سے وجودحضرت آدم علیہ السلام کے دائیں اور بہت سے وجود آپ کے بائیں ہیں، جب آپ دائیں طرف دیکھتے ہیں تو ہنستے ہیں اور جب آپ کی نظر بائیں جانب مڑتی ہے تو آپ روتے ہیں۔ '' حضرت علامہ کشمیری دائیں اور بائیں ہی کو علیین اور سجین فرماتے ہیں۔ پھر فرماتے ہیں کہ آخرت میں جہات اور سمتیں بدل جائیں گی۔ '' فَتَصِیْرُ الْعَالِیَةُ یَمِیْنًا وَالسَّافِلَةُ شِمَالًا وَلَا یَبْقٰی ھُنَاکَ فَوْق وَلَا تَحْت'' ( فیض الباری ج٢ ص ٣ )