ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
٢٣مارچ١٩٩٠ء کو رات کو اِنتقال کر گئے، اُن کی عمر بیاسی سال تھی، وہ اپنے چھوٹے صاحبزادے مسٹر منیر نواز چیئرمین شیزان اِنٹرنیشنل لمیٹڈ کی رہائشگاہ واقع ٢٩٥/١٥ سرور روڈ لاہور کینٹ میں قیام پذیر تھے،اُن کا جنازہ ٢٥مارچ کو ربوہ لے جایا گیا جہاں اُنہیں سپرد ِخاک کردیا گیا۔ مرحوم چودھری شاہنواز ضلع سیالکوٹ کے ایک گائوں میں پیدا ہوئے اُنہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز وکیل کی حیثیت سے کیا اور بعد میں کاروبار کی طرف متوجہ ہوگئے۔ اُنہوں نے'' شاہنواز گروپ'' کے نام سے ایک گروپ آف اِنڈسٹریز قائم کیا، اِس کے علاوہ اُنہوں نے اَندرونِ ملک اور بیرونِ ملک شیزان ریستوران قائم کیے، مرحوم چودھری شاہنواز نے شیزان اِنٹرنیشنل لمیٹڈ کے زیرِ اہتمام پھلوں کے رس کو بوتلوں میں بند کر کے پاکستان میں متعارف کرایا، اُنہوں نے اپنے پیچھے دو صاحبزادے مسٹر محمود نواز اور مسٹر منیر نواز ،دو صاحبزادیاں مسز محمد خالد اور مسز محمد نعیم کے علاوہ سینکڑوں کارکن سوگوار چھوڑے ہیں۔'' (روزنامہ نوائے وقت مؤرخہ٢٦ مارچ ١٩٩٠ء ) شاہنواز کے مرنے کے بعد اُس کی قادیانی فیملی شیزان اِنٹرنیشنل کو چلارہی ہے اور اُسی اَنداز سے چلا رہی ہے جو شاہنواز نے اپنی زندگی میں اپنایا تھا،یہ فیملی بھی قادیانی جماعت کے لیے مالی قربانیوں میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے اور قادیانیت کے فروغ کے لیے تن من دھن قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہے اور اِسی طرح قادیانی رسائل، اَخبارات میں اِشتہارات اور مالی منصوبوں میں تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ شیزان اِنٹرنیشنل کے موجودہ مالکان / حصہ داران کے نام یوں ہیں : ''شاہنواز کا بیٹا محمود نواز اور منیر نواز اور اُن کی بیویاں بشریٰ محمود نوازاور عابدہ منیر نواز، شاہنوازکی بیٹی اُمت الحیٔ اور اُس کا شوہر چوہدری محمد خالد، شاہنواز کی