ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
کے نام سے دُکان کھول لے تو کیا کوئی مسلمان جس کے اَندر ذرا سی بھی دینی غیرت موجود ہو،اُس بیکری سے سامان خریدے گا ؟ یقینا نہیں، حالانکہ صرف نام اَبوجہل رکھا ہے، شیزان بیکری کا تونام بھی قادیانیوں کا ہے اور مال بھی قادیانیوں کا اور منافع بھی قادیانیوں کو جاتا ہے۔ دُوسرے اِن مسلمانوں اور قادیانیوںکی مشترکہ دھوکہ دہی کی وجہ سے لوگ شیزان کی قادیانی مصنوعات کو ساری دُنیا میںاِستعمال کرتے ہیں اور یقینًا اِس کام کے عوض شیزان بیکریوں کے مالکان بھی بھاری مفاد حاصل کرتے ہوں گے ، بغیر کسی بھاری مفاد کے عقیدہ ختم نبوت سے غداری کرنے اور دُنیا کی لعنت ملامت مول لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ١٩٩٠ء میں جب شیزان کمپنی کا مالک چوہدر ی شاہنواز جہنم رسید ہوا تو قادیانی نبوت کے ترجمان ''اَلفضل'' نے اِس کے لیے جو تعریفی کلمات کہے وہ اُن مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں جو کہتے ہیں کہ شیزان اِنٹرنیشنلقادیانیوںکی نہیں یا شیزان اِنٹرنیشنل پہلے قادیانیوں کی تھی اور اب مسلمانوں نے خریدلی ہے۔ قادیانی روزنامہ ''اَلفضل''لکھتا ہے : ''اَحبابِ جماعت کونہایت اَفسوس سے اِطلاع دی جاتی ہے کہ مکرم چوہدری شاہنواز صاحب ٢٣مارچ١٩٩٠ء کی شب لاہور میں حرکت ِقلب بند ہو جانے کی وجہ سے اِنتقال فرما گئے، آپ کی عمر٨٥برس تھی۔ محترم چوہدری شاہنواز صاحب جماعت ِاَحمدیہ کے مخیر اور مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے اَحباب میں سے تھے، آپ کو رُوسی زبان میں ترجمہ و طباعت قرآنِ کریم کا سارا خرچ اَدا کرنے کی بھی توفیق مِلی چنانچہ سیّدنا حضرت جماعت اَحمدیہ (الرابع) اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے جلسہ سالانہ١٩٨٣ء کے دُوسرے روز٢٧دسمبر کو خطاب کرتے ہوئے محترم چوہدری شاہنواز صاحب کا ذکر یوں فرمایا : ''رُوسی زبان میں ہم ابھی تک ترجمہ قرآن شائع نہیں کر سکے تھے،اِس کے