ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
صرف لاہور کی حدود میں قائم شیزان بیکریاں اور ریسٹورنٹ مسلمان چلائیں گے مگر نام شیزان کا رکھنے کے پابند ہوں گے اور شیزان کو پروموٹ کریں گے۔ مسلمانوں کو خفیہ اور مشروط معاہدہ کے تحت بیکریاں فروخت کردی گئیں ،اِس میر جعفر اور میرصادق صفت فیملی نے قادیانیوںکے شانہ بشانہ اِسلام کو نقصان پہنچانے اور قادیانیت کے فروغ کے لیے اپنی مسلمانی تک پیش کردی، اِس کے بعد شاہنواز نے پوری دُنیا میں جہاں جہاں شیزان اِنٹرنیشنل کی مصنوعات جاتیں وہاں پروپیگنڈا شروع کروادیا کہ شیزان مسلمانوں نے خرید لی ہے اور بہت سے مسلمانوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوگئے کہ شیزان مسلمانوں کی ملکیت ہے۔ کراچی سے خیبر تک ہر جگہ شیزان اِنٹرنیشنل والے ٣٨سال سے یہ پروپیگنڈا کرتے نظر آرہے ہیں کہ شیزان مسلمانوںنے خرید لی ہے،شیزان بیکریوں کے مالکان شیزان کا نام اور سٹائل جو کہ شاہنواز کے نام رجسٹرڈ ہے اِستعمال کررہے ہیں اورلاکھوں مسلمانوں کے لعنت ملامت کے ساتھ منع کرنے کے باوجود چار عشروں سے اِستعمال کررہے ہیں اور قادیانیوں / مرزائیوں کی ساتھ مِل کر پوری دُنیا میں مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ شیزان قادیانیوں کی ملکیت نہیں رہی۔ ڈین ٹیکسی فیملی کے جلال الدین، ریاض الدین، افضل،وارثان اسلم اوروارثان اَصغر سے درخواست ہے کہ اگر یہ بیکریاں آزاد ہیں تو اِن کا نام تبدیل کریں تاکہ مسلمانوں کو پتہ چلے کہ اِن کا شیزان اِنٹرنیشنل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ مسلمان خرید چکے ہیں۔ پوری دُنیا میں تشہیر کریں کہ شیزان اِنٹرنیشنل کی تمام مصنوعات قادیانیوں کی ہیں اور لاہور کے علاوہ ساری دُنیا میں موجود شیزان ریسٹورنٹ قادیانیوں کی ملکیت ہے، ہمارا نام غلط اِستعمال کیا گیا کہ شیزان کی مصنوعات ہم مسلمانوں نے لے لی ہیں۔ ہم نے صرف لاہور شہر کی حدود میں قائم شیزان بیکریاں اور ریسٹورنٹ خریدا ہے اور اُس کا نیا نام ............................ہے،جب تک اِن بیکریوں کا نام نہیں بدلاجاتا اِن کی حیثیت ایسی رہے گی کہ مسلمانوں کی قادیانی بیکریاں ۔ اگر کسی کو یہ بات سمجھ نہ آئے تو وہ اِس طرح فرض کر لیں کہ اگر کوئی مسلمان ''اَبوجہل بیکرز اینڈ سویٹس''