ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2015 |
اكستان |
|
معاونت کرنے والا اِدارہ ہے۔ لمحہ فکریہ ہے کہ یہ اِدارہ جو اِسلام مخالف سرگرمیوں میں جوش وخروش سے مصروف ہے، ہم مسلمانوں کی جیب سے چل رہا ہے۔ شاہنواز نامی متعصب قادیانی نے١٩٦٧ء میں'' شیزان'' کی بنیاد رکھی اور اُس کی آمدنی میں سے بے دریغ سرمایہ مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کی تشہیر کے لیے خرچ کیا، شیزان نے قادیانیت کی تبلیغ و تشہیر کے لیے ریکارڈ کام کیا۔ پاکستان میں قادیانیوں کے سالانہ جلسہ پر پابندی لگنے پر یہ جلسۂ ملعونہ لندن میں منعقد ہوا، اِس جلسے کے لیے سب سے زیادہ مالی معاونت شیزان نے کی۔١٩٨٨ء میں ایک کروڑ ساڑھے اِکیاون ہزار روپے ربوہ فنڈ میں جمع کروائے اور ہر سال کروڑوں روپے اِس فنڈ میں جمع کروائے جارہے ہیں۔خلافِ قانون شائع ہونے والے قادیانی اَخبارات اور درجنوں رسائل اور جرائد میں شیزان اِنٹرنیشنل بڑے بڑے اِشتہارات دے کر اُنہیں مالی طور پر مستحکم کر تی ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے خلاف کام کرنے والے اور اِرتداد پھیلانے والے قادیانی طلباء اور مربیوں کے لیے ''شیزان اِنٹرنیشنل ''نے باقاعدہ وظائف مقرر کررکھے ہیں۔ حضرت محمد ۖ کی شان میں گستاخیوں پر مبنی قادیانی لٹریچر چھپوانے کے لیے وسیع فنڈ شیزان اِنٹرنیشنل نے مخصوص کررکھا ہے۔ ہر قادیانی رسالے کے خاص نمبر میں شیزان اِنٹرنیشنل خصوصی تعاون کرتی ہے۔ شاہنواز اِس قدرجنونی قادیانی تھا کہ معروف سابق قادیانی مرزا محمد حسین نے ہولناک اِنکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیزان اِنٹرنیشنل کے مالک شاہنواز قادیانی کی ہدایت پر اُس کی تمام مصنوعات میں ربوہ کے نام نہاد بہشتی مقبرہ کی مٹی بطور ِتبرک اِستعمال ہوتی ہے ۔ معروف صحافی جناب آغا شورش کشمیری نے ایک جلسہ میں اپنی تقریر میں اِس راز سے پردہ اَفشاں کیا تھا۔ ١٩٧٤ء میں قادیانیوں کے خلاف ملک گیر تحریک چلی تو مسلمانوں میں قادیانیوں / مرزائیوں کے خلاف شدید اِشتعال پایا جاتا تھا، اُن دِنوں شیزان اِنٹرنیشنل کا کاروبار کم ہونا شروع ہوا تو شاہنواز نے ایک بدقسمت مسلمان فیملی (ڈین ٹیکسی والوں) سے ایک معاہدہ کیا جس کی رُو سے شیزان فیکٹری اور اُس کی تمام مصنوعات اور تمام دُنیا میں موجود شیزان ریسٹورنٹ قادیانیوں کی ملکیت رہیں گے اَلبتہ