ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2014 |
اكستان |
|
ہی ہے حالانکہ لڑائی کو اِتنے سال ہوگئے اور لڑائی کے بعد جو حالات ہوتے ہیں وہ بہت مشکل ہوتے ہیں سنبھالنے مگر نام کیا ہے جہاد کا نام ہے، اَب جب یہ (اَمریکی)بحری بیڑہ آگیا تو ڈر جانا چاہیے تھا اُنہیں، مگر ڈرنے کے بجائے اُنہوں نے کہا ہمیں چھ لاکھ آدمی ایسے چاہئیں کہ جو خود کشی پر تیار ہو جائیںتو یہ بحری بیڑے کی بھی ہم ایسی تیسی پھیر دیں گے وہ چھ لاکھ آدمی مل گئے اُنہیں ! بات کیا ہے ؟ بات ہے اللہ کا نام اور جہاد کا نام وہ یہ لے رہے ہیں اِس کی بنا ء پر یہ جذبات پیدا ہورہے ہیں، یہی جذبات اگر عراق میں بھی ہوں تو بڑی اچھی بات ہے وہاں نہیں ہیں ، گو وہ اہلِ سنت ہیںہمارا تعلق اُن سے زیادہ ہے وہ یہاں آتے بھی نہیں ہیں پھر بھی ہمیں تعلق اُنہیں سے ہے، وہ سنت اور سنی ہونے کی وجہ سے لیکن وہاں شراب سے تائب نہیں ہوئے خدا کی طرف رُجوع نہیں کیا اُنہوں نے تو جب تک رُجوع اِلی اللہ نہیں ہوگا کامیابی نہیں ہوگی ،اِن کم بختوں نے خرم شہر میں عراقیوں کا بہت بڑا مورچہ تھا بڑی تعداد میں وہ موجود تھے فوجی پینتالیس ہزار اور پینتالیس ہزار تو کئی ڈویژن فوج ہے یہ موجود تھی اور اُنہوں نے مائنز بچھا دیے تھے کہ یہاں کوئی نہ آسکے مگر وہ اِیرانی وہاں بھی پہنچ گئے اور اُن سب کو پکڑ لیا تو وہ قید میںہیں، وہ کیسے پہنچ گئے بس خود کشی میں کہ مائنز کے اُوپر چلتے رہے ،مرتے گئے دُوسرے پیچھے سے آتے گئے یا جانور چلائے اُنہیں مار دیا جو بھی صورت تھی بظاہر یہ کہ اِنسانوں کو چلایا ہے اور اِنسان چلے ہیں خود کشی کے اِرادے سے قربانی کے اِرادے سے، نتیجہ یہ ہوا کہ اُنہوں نے فتح کر لیا۔ اِن عراقیوں کا رُجوع اِلی اللہ نہیں تھا اور جہاں رُجوع اِلی اللہ اور جہاد جمع ہوجائے وہاں پھر کیا ہوگا حال، وہ تو پھر ہندوستان سے آپ ڈرتے ہیں کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ،کوئی آ ہی نہیں سکتا گولہ باری کر جائیں کچھ بھی کرجائیں میزائلوں سے مار لیں کتنا مار لیں گے مگر جب آئیں گے قبضہ کرنے کے لیے اُس وقت یہاں والے مسلح ہوں گے جہاد کے لیے تیار ہوں گے جتنے آنے والے ہوں گے مارے جائیں گے لیکن یہاں یہ بات نہیں ہے پوری قوم سوئی ہوئی ہے۔ آقائے نامدار ۖ نے اِس حالت کو منع کیا ہے کہ یہ حالت کیا بناتے ہو تم ،یہ بالکل ناجائز ہے، جہاد کے جذبات جب ہوں گے تو اِیثار بھی آئے گا، اِیثار، قربانی یہ چیزیں پیدا ہوں گی مگر یہ چیزیں