Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

428 - 448
]٢٥٤٦[(٢٤)ولا قطع علی الضیف اذا سرق ممن اضافہ]٢٥٤٧[ (٢٥)واذا نقب اللص البیت ودخل فاخذ المال وناولہ آخر خارج البیت فلا قطع علیھما وان القاہ فی 

]٢٥٤٦[(٢٤)نہیں کاٹنا ہے مہمان پر اگر وہ چرائے اس کی جس نے میزبانی کی ہو۔   
تشریح  مہمان نے میزبان کی چیز چرا لی تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
وجہ  اثر میں ہے۔سئل الزھری عن رجل ضاف قوما فاختانھم فلم یر علیہ قطعا (الف) (مصنف عبد الرزاق ،باب الخیانة ج عاشر ص ٢١٠ نمبر ١٨٨٦٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مہمان میزبان کے گھر سے چرائے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا (٢) مہمان کے لئے میزبان کا گھر حرز نہیں رہا۔کیونکہ اس کے لئے گھر کا سامان ایک اندازے میں مباح ہو گیا۔
]٢٥٤٧[[(٢٥) اگر چور نے گھر میں نقب لگایا اور داخل ہوا اور مال لیا اور دوسرے کو دے دیا جو گھر سے باہر تھا تو کسی پر ہاتھ کاٹنا نہیں ہے۔اور اگر راستے پر ڈال دیا پھر گھر سے نکلا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
تشریح  چور نے گھر میں سوراخ کیا جس کو نقب لگانا کہتے ہیں پھر اندر داخل ہوکر مال اٹھایا اور خود گھر سے باہر نہیں لایا بلکہ گھر سے باہر دوسرا چور تھا اس کو پھینک کر دیا وہ لیکر گیا تو نہ گھر میں داخل ہونے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ باہر سے اچکنے والے کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
وجہ  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ چوری اس کو کہتے ہیں کہ گھر کے اندر جاکر خودمال ساتھ لیکر باہر آئے تب اس کو چوری کہتے ہیں۔یہ خود مال ساتھ لیکر باہر نہیں آیا ہے بلکہ دوسرے کو پھینک کر دیا اور باہر والے نے اچک لیا اس لئے چوری کا معنی کسی میں نہیں پایا گیا اس لئے کسی کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا نہ داخل ہونے والے کا کہ مال ساتھ لیکر باہر نہیں آیا اور باہر والے کا کیونکہ وہ گھر کے اندر سے نہیں لایا بلکہ سڑک پر مال اٹھایا ہے جو غیر محفوظ جگہ ہے(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ان عثمان قضی انہ لاقطع علیہ وان کان قد جمع المتاع فاراد ان یسرق حتی یحولہ ویخرج بہ۔دوسری روایت میں ہے۔عن الشعبی قال لایقطع السارق حتی یخرج بالمتاع من البیت (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب السارق یوجد فی البیت ولم یخرج ،ج عاشر،ص ١٩٦ ١٩٧،نمبر ١٨٨١٥١٨٨١٠ مصنف ابن ابی شیبة ١٥٠ فی القوم ینقب علیھم فیستغیثون فیجدون قوما یسرقون فیؤخذون معھم؟ ج خامس، ص ٥٤٩، نمبر ٢٨٩١١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سامان ساتھ لیکر باہر آیا ہو تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔یہاں ساتھ لیکر باہر نہیں آیا اور دوسرے نے گھر کے اندر یعنی مقام محفوظ سے مال نہیں اٹھایا بلکہ سڑک پر سے اٹھایا اس لئے اس کا بھی ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
اور اگر گھر کے اندر والے نے سامان گھر سے باہر پھینکا پھر باہر نکل کر خود ہی اس سامان کو اٹھا کر چلا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
وجہ  اس مسئلے میں سڑک پر سے کسی دوسرے چور نے نہیں اٹھایا بلکہ اندر والے چور نے ہی اٹھایا ہے اس لئے یہی سمجھا جائے گا کہ سامان ساتھ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت زہری سے پوچھا کسی آدمی نے کسی قوم کی میزبانی کی ۔پس اس سے چیز اچک لی تو اس پر ہاتھ کاٹنا نہیں سمجھتے تھے(ب)حضرت عثمان نے فیصلہ فرمایا کہ چور پر کاٹنا نہیں ہے اگر سامان کو جمع کیا ہو اور چرانا چاہتا ہو یہاں تک کہ سامان کو منتقل کرلے اور اس کو گھر سے نکال دے۔اور دوسری روایت میں ہے کہ حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا یہاں تک کہ سامان گھر سے نکال لے۔

Flag Counter