Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

418 - 448
الزرع الذی لم یحصد ]٢٥٢٨[(٦)ولا قطع فی الاشربة المطربة ولا فی الطنبور 

یفسدمن نھارہ لیس لہ بقاء الثرید واللحم وما اشبہ فلیس فیہ قطع ولکن یعزر واذا کانت الثمرة فی شجرتھا فلیس فیہ قطع ولکن یعزر (الف) (مصنف عبد الرزاق ،باب سارق الحمام ومالا یقطع فیہ، ج عاشر، ص ٢٢٣،نمبر٥ ١٨٩١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ گوشت وغیرہ خراب ہونے والی چیزمیں نہیں کاٹا جائے گا۔  
اصول  جو چیزجلدی خراب ہونے والی ہو،یا غیر محفوظ جگہ پر ہو یا مباح الاصل ہو اس میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
لغت  الفواکہ  :  میوہ،  اللبن  :  دودھ،  البطیخ  :  تربوز،  لم یحصد  :  کھیتی نہیں کاٹی گئی ہو۔
]٢٥٢٨[(٦)اور کاٹنا نہیں ہے مستی اور شرابوں میں اور نہ باجے میں۔  
تشریح   پینے کی نشہ آور چیزچرا لے تو اس میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ،اسی طرح باجے کی چیز مثلا ڈھول تاشا چرالے تو اس میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
وجہ  یہ چیزیں برباد کرنے کی ہیں۔ان کو بہا دینا چاہئے اور توڑ دینا چاہئے اس لئے ہو سکتا ہے کہ اس کا چرانا برباد کرنے اور بہانے کے لئے ہو۔اس لئے نہیں کاٹا جائے گا (٢) حدیث میں کھیل کود کی چیزوں کے بارے میں سخت وعید ہے۔ عن سلیمان بن بریدة عن ابیہ ان النبی ۖ قال من لعب بالنردشیر فکأنما صبغ یدہ فی لحم خنزیر ودمہ (ب) (مسلم شریف ، باب تحریم اللعب بالنرد شیر ص ٢٤٠ نمبر ٢٢٦٠) کتاب الشعر ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نرد شیر جو کھیل کود کی چیز ہے اس سے نہیں کھیلنا چاہئے بلکہ اس کو توڑ دینا چاہئے۔ اس لئے جب وہ قیمتی نہیں رہی تو اس کے چرانے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ اور نشہ آور چیزوں کے بارے میں  یہ حدیث ہے۔ان عائشة قالت ... فقال رسول اللہ ۖ کل شراب اسکر فھو حرام (ج) (بخاری شریف، باب الخمر من العسل ھو البتع ص ٨٣٦ نمبر ٥٥٨٦) اور شراب بنانے والے برتنوں کے بارے میں فرمایا کہ ان میں نبیذ بھی نہ بناؤ۔ عن علی قال نھی النبی ۖ عن الدباء والمزفت (د) (بخاری شریف، باب ترخیص النبی ۖ فی الاوعیہ والظروف بعد النھی، ص ٨٣٧، نمبر ٥٥٩٤) جب ان برتوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا تو نشہ آور چیزوں کے چرانے سے کیسے ہاتھ کٹے گا(٤) ایک اثر سے بھی استدلال کی جا سکتا ہے۔عن ابن جریج سمعت بعض من ارضی یقول لا قطع فی باز سرق وان کان ثمنہ دینارا فاکثر من ذلک (ہ) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٨ الرجل یسرق الطیر او البازی ما علیہ؟ ج ثامن ص ٥١٨ نمبر ٢٨٦٠١) اس اثر میں ہے کہ باز کے چرانے سے ہاتھ نہیں کٹے گا اور باز شکار کے لئے 

حاشیہ  :  (الف) حضرت سفیان نے فرمایا جو چیزیں دن میں خراب ہوجاتی ہیں ان کو بقاء نہیں ہے جیسے ثرید،گوشت وغیرہ تو اس میں ہاتھ کاٹنا نہیں ہے لیکن تعزیر کی جائے گی۔ اورپھل درخت پر ہوتو اس کے چرانے میں ہاتھ کاٹنا نہیں ہے لیکن تعزیر کی جائے گی(ب) آپۖ نے فرمایا کوئی نرد شیر کھیلے تو گویا کہ اپنے ہاتھ کو سور کے گوشت اور اس کے خون میں رنگا(ج) آپۖ نے فرمایا ہر پینے کی چیز جس میں نشہ ہو وہ حرام ہے (د) آپۖ نے کدو اور تارکول سے رنگے ہوئے برتن سے منع فرمایا (ہ) ابن جریج کو کہتے سنا وہ فرماتے ہیں کہ ایسے آدمی کو کہتے سنا ہوں جس سے میں راضی ہوں،باز چرالے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا چاہے اس کی قیمت ایک دینار یا اس سے زیادہ ہو۔


Flag Counter