Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

186 - 448
وہی حرة ممن تحیض فعدتھا ثلثة اقراء والاقراء الحیض]٢٠٨٠[(٢) وان کانت لا تحیض من صغر او کبر فعدتھا ثلثة اشھر]٢٠٨١[(٣) وان کانت حاملا فعدتھا ان تضع حملھا۔

ہے۔ عن عائشة عن النبی ۖ قال طلاق الامة تطلیقتان وقرو ئھا حیضتان (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی سنة طلاق العبد ص ٢٢٣ نمبر٢١٨٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باندی کی عدت دو حیض ہیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ آیت میں قرو ء سے مراد حیض ہے (٣)اگر عدت طہر سے گزاریں تو عدت یا تو ڈھائی طہر ہوگی یا ساڑھے تین طہر ہو جائے گی۔کیونکہ سنت کے طریقے پر طلاق طہر میں دے گا،پس اگر اس طہر کو عدت میں شمار کریں تو کچھ نہ کچھ طہر کی مدت گزر چکی ہوگی اس لئے طلاق دی ہوئی طہر اور دو طہر ہوںگے تو ڈھائی طہر ہوئی۔ اور اگر طلاق دی ہوئی طہر کو عدت میں شمار نہ کریں تو اگلی تین طہر اور آدھی یہ تو ساڑھے تین طہر ہوںگی۔ اس لئے آیت ثلاثة قرو ء مکمل تین قرو ء پر عمل نہیں ہوا۔ اور قرو ء سے حیض مراد لیں تو ہر حال میں طہر میں طلاق کے بعد حیض سے عدت شروع ہو جائے گی اور تین حیض مکمل ہوںگے۔اس لئے قرو ء سے حیض مراد لینا بہتر ہے۔
فائدہ  امام شافعی کی ایک روایت ہے کہ قرء سے طہر مراد ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن عائشة قالت الاقراء الاطھار (ب) (سنن للبیہقی ، جماع ابواب عدة المدخول بہا ج سابع، ص ٦٨٢، نمبر ١٥٣٨٣ مصنف ابن ابی شیبة ١٥٣ ماقالوا فی الاقراء ما ھی ؟ ج رابع، ص ١٤٨، نمبر ١٨٧٣٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قرء سے مراد طہر ہے۔
]٢٠٨٠[(٢)اور اگر حیض نہ آتا ہو کم سنی کی وجہ سے یا بڑھاپے کی وجہ سے تو اس کی عدت تین مہینے ہیں۔  
وجہ  آیت میں موجود ہے کہ حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت تین مہینے ہیں۔واللا ئی یئسن من المحیض من نسائکم ان ارتبتم فعدتھن ثلثة اشھر واللتی لم یحضن (ج) (آیت ٤ سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں یئسن سے مراد بوڑھی عورت ہے جس کو حیض نہ آتا ہو۔اور واللاتی لم یحضن سے مراد چھوٹی لڑکی ہے جس کو کم عمری کی وجہ سے حیض نہ آتو ہو۔ دونوں کے بارے میں آیت میں ان کی عدت تین مہینے ہیں ۔
]٢٠٨١[(٣)اور اگر حاملہ ہو تو اس کی عدت یہ ہے کہ حمل جن دے۔  
تشریح  عورت حمل کی حالت میں تھی کہ شوہر نے طلاق دی تو ایسی عورت کی عدت وضع حمل ہے ۔جیسے ہی بچہ جنے گی عدت پوری ہو جائے گی۔  وجہ  آیت میں ہے۔واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن (د) (آیت ٤ سورة الطلاق ٦٥) اس آیت میں ہے کہ جو حمل والی ہے اس کی عدت وضع حمل ہے۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایاباندی کی طلاق دو ہیں ۔ اور اس کی عدت دو حیض ہیں(ب) حضرت عائشہ سے منقول ہے کہ قرء کا مطلب طہر ہے(ج) جو عورتیں حیض سے مایوس ہو گئی ہیں اگر تم شک ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہیں۔اور جن کو حیض نہیں آتا ہے ان کی عدت بھی تین مہینے ہیں (د) حمل والیوں کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن دے۔

Flag Counter