Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

183 - 448
]٢٠٧٧[(١٩) وان ولدت ولدین فی بطن واحد فنفی الاول اعترف بالثانی ثبت نسبھما وحد الزوج]٢٠٧٨[(٢٠) وان اعترف بالاول ونفی الثانی ثبت نسبھما ولاعن۔
 
کا نسب باپ ہی سے ثابت کیا جائے گا۔
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ مدت نفاس کے ختم ہونے تک ولادت کا اثر ہے۔اس لئے اس زمانے سے پہلے پہلے تک بچے کا انکار کرے تو لعان بھی ہوگا اور بچے کا نسب سے بھی باپ سے منقطع کر دیا جائے گا۔
]٢٠٧٧[(١٩) اگر عورت نے دو بچے دیئے ایک ہی حمل سے ،پس پہلے کی نفی کی اور دوسرے کا اعتراف کیا تو دونوں کے نسب ثابت ہوںگے اور شوہر کو حد لگے گی۔  
تشریح  دو بچے ایک حمل سے ہوں۔اس کو جڑواں بچے کہتے ہیں ۔یہ ایک ہی منی سے دونوں بچے کی پیدائش ہوتی ہے۔ اب ایک ہی حمل سے دو بچے ہوئے ہیں ۔اب شوہر پہلے کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے اور دوسرے کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ میرا بچہ ہے تو نسب تو دونوں کا باپ ہی سے ثابت ہوگا لیکن باپ کو حد بھی لگے گی۔   
وجہ  دونوں کا نسب تو اس لئے ثابت ہوگاکہ ایک کے بارے میں بھی ایک بار اقرار کرنا دونوں کے لئے اقرار کرنا ہے۔ اس لئے اوپر کے اثر اور حدیث کی وجہ سے دونوں کا نسب ثابت ہوگا۔اور حد اس لئے لگے گی کہ پہلے بچے کا انکار کرکے بیوی پر تہمت لگائی،اور بعد میں دوسرے بچے کا اقرار کرکے اپنی تکذیب کی ۔اور پہلے اثر گزر چکا ہے کہ انکار کے بعد اپنی تکذیب کرے تو حد لگے گی۔عن عمربن الخطاب انہ قضی فی رجل انکر ولد امرأتہ وھو فی بطنھا ثم اعترف بہ وھو فی بطنھا حتی اذا ولد انکرہ فامر بہ عمر بن الخطاب فجلد ثمانین جلدة لفریتہ علیھا ثم الحق بہ ولدھا(ب) (سنن للبیہقی ، باب الرجل یقر بحبل امرأتہ او بولدھا مرة فلا یکون لہ نفیہ بعدہ ج سابع ،ص٦٧٦، نمبر ١٥٣٦٧ مصنف عبد الرزاق ، باب لا یجتمع المتلاعنان ابدا ج سابع ص ١١٣ نمبر ١٢٤٤٣)اس اثر سے پتہ چلا کہ اقرار کے بعد انکار کرے تو حد بھی لگے گی اور بچے کا نسب بھی باپ سے ثابت ہوگا۔
]٢٠٧٨[(٢٠)اور اگر اقرار کیا پہلے بچے کا اور انکار کیا دوسرے کا تو دونوں کا نسب ثابت ہوگا اور لعان کرے گا۔  
تشریح  شوہر نے پہلے بچے کا اقرار کیا کہ یہ میرا ہے اور دوسرے بچے کا انکار کیا کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے تو دونوں بچوں کا نسب باپ سے ثابت ہوگا۔اور لعان بھی کرنا پڑے گا۔  
وجہ  ایک بچے کا اقرار کیا تو چونکہ دونوں ایک ہی منی سے پیدا ہوئے ہیں اس لئے ایک کے اقرار سے دونوں کا نسب ثابت ہوگا۔اور حد اس لئے نہیںلگے گی کہ دوسرے بچے کے انکار کرنے کے بعد پھر اپنی تکذیب نہیں کی ہے۔ البتہ چونکہ بعد والے بچے کے انکار کرنے کی وجہ سے 

حاشیہ  :  (الف)حضرت عمر نے ایک آدمی کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ اس نے بیوی کے بچے کا انکار کیا اس حال میں کہ وہ اس کے پیٹ میں تھا پھر اس کا اقرار کیا اس حال میں کہ وہ اس کے پیٹ میں تھا،یہاں تک کہ جب پیدا ہوا تواس کا انکار کیا ۔تو حضرت عمر نے حکم دیا اس کو اسی کوڑے لگانے کا اس پر تہمت لگانے کی وجہ سے۔پھر اس کے بچے کو باپ کے ساتھ ملحق کر دیا۔

Flag Counter