Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

142 - 448
الایلائ]١٩٩٢[(٣) وان لم یقربھا حتی مضت اربعة اشھر بانت بتطلیقة واحدة۔
 
دلیل اس آیت میں ہے۔ذلک کفارة ایمانکم اذا حلفتم واحفظوا ایمانکم (الف) (آیت ٨٩سورة المائدة ٥) اس آیت سے معلوم ہوا کہ قسم ٹوٹ جائے تو کفارہ لازم ہوگا۔اور ایلاء اس لئے ساقط ہو جائے گا کہ چار ماہ تک نہ ملنے کی قسم کھائی اور درمیان میں مل لیا تو ایلاء کی مدت ہی پوری نہیں ہوئی۔اس لئے ایلاء ساقط ہو جائے گا۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔للذین یؤلون من نسائھم تربص اربعة اشھر فان فاء وا فان اللہ غفور رحیم (ب) (آیت ٢٢٦ سورة البقرة ٢) اس آیت میں فان فاء وا سے اشارہ ہے کہ چار مہینے سے پہلے بیوی سے مل لیا تو ایلاء ساقط ہو جائے گا (٢) اس اثر میں دونوں کا ثبوت ہے۔عن ابن عباس فی آیة الایلاء قال الرجل یحلف لامرأتہ باللہ لا ینکحھا تتربص اربعة اشھر فان ھو نکحھا کفر عن یمینہ باطعام عشرة مساکین او کسوتھم او تحریر رقبة فمن لم یجد فصیام ثلاثة ایام وان مضت اربعة اشھر قبل ان ینکحھا خیرہ السلطان الخ (ج) (سنن للبیہقی ، باب من قال عزم الطلاق انقضاء الاربعة الاشھر ج سابع ،ص٦٢٣،نمبر١ ١٥٢٣) اس اثر میں ہے کہ چار ماہ سے پہلے نکاح یعنی وطی کر لی تو قسم کا کفارہ ادا کرے گا۔
١٩٩٢[(٣)اور اگر بیوی کے قریب نہیں گیا یہاں تک کہ چار ماہ گزر گئے تو ایک طلاق کے ساتھ بائنہ ہو جائے گی۔  
تشریح  ایلاء کے بعد چار ماہ تک بیوی سے نہیں ملا تو چار ماہ گزرتے ہی خود ایلاء سے طلاق بائنہ واقع ہو جائے گی۔الگ سے طلاق دینے کی ضرورت نہیں۔ اب وہ مطلقہ کی عدت گزار کر جدا ہو جائے۔  
وجہ  اثر میں ہے چار ماہ گزرنا ہی طلاق ہے۔قلت لسعید بن جبیر اکان ابن عباس یقول اذا مضت اربعة اشھر فھی واحدة بائنة ولا عدة علیھا وتزوج ان شاء ت قال نعم (د) (دار قطنی ، کتاب الطلاق ج رابع ص ٣٤ نمبر ٤٠٠٣ سنن للبیہقی ، باب من قال عزم الطلاق انقضاء الاربعة الاشھر ج سابع ،ص ٦٢١، نمبر ١٥٢٢٣ مصنف عبد الرزاق نمبر ١١٦٥٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ چار مہینے گزرنے سے ہی طلاق بائنہ ہوجائے گی (٢) عثمان و زید بن ثابت کانا یقولان اذا مضت الاربعة اشھر فھی تطلیقة بائنة (ہ) (دار قطنی ، کتاب الطلاق ج رابع ص ٣٤ نمبر ٤٠٠٠ سنن للبیہقی ،حوالہ بالا (٣) شوہر نے چار ماہ جدا رکھ کر عورت پر ظلم کیا تو شریعت نے اس ظلم کو ہی طلاق قرار دے دیا،الگ سے طلاق لینے میں شوہر کا محتاج نہیں کیا۔
فائدہ  امام شافعی نے فرمایا چار ماہ گزرنے کے بعد توقف کیا جائے گا یا تو الگ سے طلاق دے کر عورت کو علیحدہ کرے یا پھر واپس رکھ لے۔

حاشیہ  :  (الف) یہ تمہارے قسم کا کفارہ ہے جب تم قسم کھاؤ۔اور تمہاری قسموں کو محفوظ رکھو(ب) جو لوگ اپنی عورتوں سے ایلاء کرتے ہیں ان کو چار ماہ تک رکنا ہے۔پس اگر رجوع کر لیا تو اللہ تعالی معاف کرنے والے ہیں (ج) ایلاء کی آیت میں حضرت ابن عباس نے فرمایا ،آدمی قسم کھائے کہ بیوی سے صحبت نہیں کرے گا ،چار ماہ تک رکنا ہے۔پس اگر وطی کر لی تو قسم کا کفارہ دے گا،دس مسکین کو کھانا کھلائے یا اس کو کپڑا پہنائے یا غلام آزاد کرے اور جو نہ پائے وہ تین دن تک روزے رکھے ۔اور اگر صحبت کرنے سے پہلے چار مہینے گزر جائے تو بادشاہ اس کو اختیار دے گا(د) کیا ابن عباس فرماتے ہیں کہ چار ماہ گزر جائے تو ایک طلاق بائنہ ہوگی اور اس پر عدت نہیں ہے۔اگر چاہے تو شادی کرے؟ فرمایا ہاں ! (ہ) حضرت عثمان اور زید بن ثابت فرماتے تھے جب چار ماہ گزر جائے تو ایک طلاق بائنہ ہوگی۔

Flag Counter