الزوج امرأتہ او شقصا منھا او ملکت المرأة زوجھا او شقصا منہ وقعت الفرقة بینھما۔
تشریح شوہر آزاد تھا اور باندی بیوی سے شادی کی تھی،بعد میں اس کو خرید لیا یاوارث بن گیا جس کی وجہ سے شوہر اس کے ایک حصے کا مالک بن گیا۔یا بیوی آزاد تھی اس نے غلام سے شادی کی ۔بعد میں بیوی نے شوہر کو یا اس کے ایک حصے کو خرید لیا جس کی وجہ سے وہ شوہر کا یا اس کے ایک حصے کا مالک بن گئی تو ان چاروں صورتوں میں نکاح ٹوٹ جائے گا۔
وجہ بیوی اور شوہر کے حقوق میں برابری ہوتی ہے۔اور مالک اور مملوک میں بہت تفاوت ہوتا ہے اس لئے مالک بنتے ہی نکاح ٹوٹ جائے گا (٢) اثر میں ہے۔عن علی ان امرأة ورثت من زوجھا شقصا فرفع ذلک الی علی فقال ھل غشیتھا قال: لا کنت غشیتھا رجمتک بالحجارة ثم قال ھو عبدک ان شئت بعتیہ وان شئت وھبتیہ وان شئت اعتقتیہ وتزوجتیہ (الف) (سنن للبیہقی ، باب النکاح وملک الیمین لا یجتمعان ج سابع، ص ٢٠٧، نمبر ١٣٧٣٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ نکاح ٹوٹ جائے گا۔حضرت عمر سے بھی اسی قسم کا اثر ہے(سنن للبیہقی ج سابع، ص ٢٠٧، نمبر ١٣٧٣٦)
حاشیہ : (الف)حضرت علی سے منقول ہے ایک عورت وارث ہوئی اپنے شوہر کے ایک حصے کا تو یہ معاملہ حضرت علی کے پاس لایا تو پوچھا کیا تم نے اس سے صحبت کی ہے؟ کہا نہیں! حضرت علی نے فرمایا اگر تم اس سے صحبت کرتے تو میں تم کو پتھر سے رجم کرتا۔پھر کہا یہ تیرا غلام ہے،اگر چاہے تو اس کو بیچ دو اور چاہو تو ہبہ کردو اور چاہو تو اس کو آزاد کردو اور شادی کر لو۔