Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

654 - 689
(باب الہدی)
(١٤٤٨)  الہدی ادناہ شاة ١ لما روی انہں سئل عن الہدی فقال ادناہ شاة )  (١٤٤٩)قال وہو من ثلثة انواع الابل والبقر والغنم)   ١    لانہ ں لما جعل الشاة ادنی لابد ان یکون لہ اعلیٰ وہو البقر والجزور 

 ( باب الہدی  )
ضروری نوٹ:  ہدی ، جو جانور ذبح ہونے کے لئے حرم بھیجا جائے اس کو ہدی کہتے ہیں۔اس کا ثبوت اس آیت میں ہے  فاذا امنتم فمن تمتع بالعمرة الی الحج فما استیسر من الھدی (آیت ١٩٦ سورٰ بقرة ٢) اس آیت سے ہدی کا ثبوت ہوا۔
ترجمہ :  (١٤٤٨)  ہدی کا ادنی بکری ہے۔  ١  اس لئے کہ حضور علیہ السلام سے روایت ہے کہ ان سے ہدی کے بارے میں پوچھا تو فر ما یا کہ ہدی کا ادنی درجہ بکری ہے  
وجہ :(١) چونکہ کسی حدیث میں بکری سے کم ہدی دینے کا ثبوت نہیں ہے اس لئے بکری ادنی ہے (٢)  صاحب ھدایہ کا اشارہ اس حدیث کی طرف ہے ۔  اخبرنا ابو جمرة قال سألت ابن عباس عن المتعة فامرنی بھا وسألتہ عن الھدی فقال فیھا جزور او بقرة او شاة او شرک فی دم  (بخاری شریف ، باب فمن تمتع بالعمرة الی الحج فما استیسر من الھدی ص ٢٢٨ نمبر ١٦٨٨)اس اثر سے معلوم ہوا کہ اونٹ ،گائے اور بکری ہدی ہیں۔یا اونٹ اور گائے کا ساتواں حصہ ہو۔
ترجمہ :  ( ١٤٤٩)  اور ہدی کی تین قسمیں ہیں اونٹ ، گائے ، اور بکری۔ 
ترجمہ :   ١  اس لئے کہ حضور علیہ السلام نے جب بکری کو ادنی قرار دیا تو تو ضروری ہے کہ اس کا اعلی بھی ہو اور وہ گائے اور اونٹ ہے ۔ 
تشریح :  ہدی کی تین قسمیں ہیں اونٹ ، گائے ، اور بکری ۔ اس کی دلیل عقلی یہ دے رہے ہیں کہ حضور ۖنے جب حدیث میں بکری کو ادنی قرار دیا تو لازمی بات ہے کہ اس کا کوئی اعلی بھی ہو ، اور اعلی وہ اونٹ اور گائے ہے ۔ ان تینوں کے لئے اوپر حدیث گزر گئی ۔ 
 وجہ :  اس حدیث میں ہے۔  اخبرنا ابو جمرة قال سألت ابن عباس عن المتعة فامرنی بھا وسألتہ عن الھدی فقال فیھا جزور او بقرة او شاة او شرک فی دم  (بخاری شریف ، باب فمن تمتع بالعمرة الی الحج فما استیسر من الھدی ص ٢٢٨ نمبر ١٦٨٨)اس اثر سے معلوم ہوا کہ اونٹ ،گائے اور بکری ہدی ہیں۔یا اونٹ اور گائے کا ساتواں حصہ ہو،اس میں اونٹ ، گائے ، اور بکری تینوں کا تذکرہ ہے

Flag Counter