(باب التمتع)
(١٢٠٢)التمتع افضل من الافراد)١ وعن ابی حنیفة ان الافراد افضل لان المتمتع سفرہ واقع لعمرتہ
( باب التمتع )
ضروری نوٹ: حج کے مہینے شوال ، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کی دس تاریخ میں عمرے کا احرام باندھے پھر عمرہ کر کے حلال ہو جائے اور حج کے زمانے میں حج کا احرام باندھ کر حج پورا کرے اس کو تمتع کہتے ہیں۔ تمتع : متع سے مشتق ہے ، اس کا ترجمہ ہے فائدہ اٹھا نا ، چونکہ ایک سفر میں عمرہ اورحج دو نوں سے فائدہ اٹھا تا ہے ، اور عمرے کا احرام کھول کر حلال ہو نے کا فائدہ اٹھا تا ہے اس لئے اس کو تمتع کہتے ہیں ۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے۔فمن تمتع بالعمرة الی الحج فما استیسر من الھدی ۔ (آیت ١٩٦ سورة البقرة ٢) اس آیت سے تمتع ثابت ہوتا ہے (٢) اس حدیث میں تمتع کا پورا ذکر ہے ۔ ان ابن عمر قال تمتع رسول اللہ ۖ فی حجة الوداع بالعمرة الی الحج و أھدی فساق معہ الھدی من ذی الحلیفة و بدأ رسول اللہ ۖ فأھل بالعمرة ثم اھل بالحج ، فکان من الناس من أھدی فساق الھدی و منھم من لم یھد۔فلما قدم النبی ۖ مکة قال للناس من کان منکم أھدی فانہ لا یحل من شیء حرم منہ حتی یقضی حجہ، و من لم یکن منکم أھدی فلیطف بالبیت و بالصفا و المروة و یقصر و لیحلل ثم لیھل بالحج ( بخاری شریف ، باب من ساق البدن معہ ، ص ٢٧٤، نمبر ١٦٩١ مسلم شریف ،باب وجوب الدم علی المتمتع و انہ اذا عدمہ لزمہ صوم ثلاثة ایام فی الحج ، ص٥٢١، نمبر ١٢٢٧ ٢٩٨٢) ا س حدیث میں عمرے کے احرام کا بھی تذکرہ ہے ، اور طواف کا بھی ، اور سعی کا بھی ، اور قصر کرا کر حلال ہو نے کا بھی ذکر ہے ، اور اس کے بعد حج کا احرام باندھنے کا ذکر ہے ۔
ترجمہ: (١٢٠٢) ہمارے نزدیک تمتع افراد سے افضل ہے۔
وجہ: (١) تمتع میں دو عبادتیں ایک سفر میں ادا کی جاتی ہیں عمرہ اور حج اس لئے یہ افضل ہوگا (٢) صحابہ کو حجة الوداع میں عمرہ کرکے حلال ہونے کے لئے آپۖ نے فرمایا ۔ عن عائشة قالت خرجنا مع النبی ۖ ... فامر النبی ۖ من لم یکن ساق الھدی ان یحل فحل من لم یکن ساق الھدی۔ ( بخاری شریف ، باب التمتع والاقران والافراد بالحج ص ٢١٢ نمبر ١٥٦١ مسلم شریف ، باب وجوہ الاحرام و انہ یجوز افراد الحج و التمتع و القران ، ص ٥١١، نمبر ١٢١٣ ٢٩٤٠) اس حدیث میں آپۖ نے صحابہ کو عمرہ کرکے حلال ہونے کا حکم دیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تمتع افراد سے افضل ہے ۔(٣) حج تمتع کا تذکرہ قرآن میں ہے اس لئے بھی اس کو حج افراد سے افضل ہو نا چاہئے ، یہ آیت اوپر گزر گئی ۔
ترجمہ: ١ امام ابو حنیفہ سے ایک روایت یہ ہے کہ افراد افضل ہے ، اس لئے کہ تمتع کر نے والا اس کا سفر عمرے کے لئے ہو جا تا