Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

680 - 689
(مسائل منثورة)  
(١٤٧٨) اہل عرفة اذا وقفوا فی یوم وشہد قوم انہم وقفوا یوم النحر اجزاہم )

مسائل منثورة 
ضروری نوٹ :  منثور کا معنی ہے پھیلا ہوا ، اس باب میں ایسے مسائل بیان کئے جائیں گے جو مختلف با بوں میں چھوٹ گئے ہیں ، چونکہ اس میں مختلف با بوں کے مسائل ہیں اس لئے اس باب کومسائل منثورہ کہتے ہیں ۔ 
ترجمہ:  ( ١٤٧٨)  عرفات والوں نے کسی دن وقوف کیا ، اور کچھ لو گوں نے گواہی دی کہ انہوں نے دسویں تاریخ کو وقوف کیا ہے تو ان کا حج ہو جائے گا ۔ 
تشریح :  یہ مسئلہ اس قاعدے پر ہے کہ عموم بلوی ہو جائے اور عام لو گوں کو اس کے سدھارنے میں حرج عظیم ہو توجو ہو چکا ہے اسی کو جائز قرار دے دیا جائے ۔صورت مسئلہ یہ ہے کہ ، حاجی لوگ نویں  ذی الحجہ سمجھ کر وقوف عرفہ کر چکے ، اس کے بعد کچھ لو گوں نے گواہی دی کہ ہم لوگوںنے ایک دن پہلے چاند دیکھا ہے اس اعتبار سے ان حاجیوں نے دسویں ذی الحجہ کو وقوف عرفہ کیا ہے ،جسکی وجہ سے انکا حج نہیں ہوا  اب اگلا سال دو بارہ حج کرے ، تو ان گواہوں کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔
وجہ : (١)  انکی گواہی نہ قبول کر نے کی وجہ یہ ہے کہ انکی گواہی نفی پر ہے یعنی لو گوں کے حج کے انکار پر ہے ، اور حج کا معاملہ ایسا ہے کہ قاضی کے حکم کے تحت داخل نہیں ہے ، اس لئے انکی گواہی قبول نہیں کی جائے گی ۔ (٢) اگر انکے حج کو جائز قرار نہ دیں تو اس سال حج نہیں کر پائیں گے کیونکہ نویں ذی الحجہ کا وقت گزر چکا ہے ، اب اگلے سال حج کر نے کا حکم دیا جائے تو اس میں لو گوں کے لئے حرج عظیم ہے ، اور حرج عظیم معاف ہے اس لئے یوں کہا جائے گا کہ ان لو گوںکا حج ہو گیا ، اس لئے ان لو گوں کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔ (٣) وقت کے بعد کوئی عبادت کر نے کی نظیر مو جود ہے ، وقت سے پہلے کر نے کی نظیر مو جود نہیں ہے ،مثلا ظہر کی نماز قضا ہو گئی تو عصر کے وقت قضا کرکے پڑھی تو ہو جائے گی ، لیکن ظہر سے پہلے پڑھی تو جائز نہیںہو گی ، اور ان لو گوں نے نویں کے بجائے دسویں کو وقوف عرفہ کیا تو گو یا کہ قضا کی اس لئے حج ہو جائے گا ۔ اس کے بر خلاف یوں گواہی دیتا کہ ان حاجیوں نے آٹھویں ذی الحجہ کو وقوف عرفہ کیا ہے ، اور نویں کو عرفات میں جانے کا وقت مو جود تھا تو گواہوں کی گواہی مانی جائے گی ]١[ اس کی وجہ یہ ہے کہ وقت سے پہلے حج کیا  تو جس طرح نماز وقت سے پہلے پڑھناجائز نہیں اسی طرح حج وقت سے پہلے کر نا جائز نہیں ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ دو بارہ نویں کو وقوف عرفہ کر نا ممکن ہے اس لئے تدارک ممکن ہے اس لئے فورا تدارک کر لے ، اور دسویں کو وقوف عرفہ ثابت ہو نے کی صورت میں اس سال تدارک ممکن نہیں اس لئے وہاں گواہی نہ مانی جائے۔لیکن اگر ایسے وقت میں گواہی دی کہ امام اور لوگ نویں ذی الحجہ کو اور دسویں ذی الحجہ کے صبح صادق سے پہلے پہلے عرفات پہونچنا ممکن نہ ہو تو بھی گواہی نہیں مانی جائے گی ، کیونکہ اس صورت میں بھی 

Flag Counter