( باب القران )
(١١٨٢) القِران افضل من التمتع والافراد)
( باب القران )
ضروری نوٹ : حج اور عمرہ دونوں کو ایک ہی سفر میں جمع کرے اور حج کے ساتھ عمرے کا احرام باندھ لے اس کو قران کہتے ہیں۔ قران ٫ق، کے کسرے کے ساتھ ،معنی ہیں ملانا ، چونکہ حج اور عمرہ کو ایک ساتھ ملایا اس لئے اس کو قران کہتے ہیں۔ اس آیت میں حج قران کا ثبوت ہے ۔و اتموا الحج و العمرة للہ ۔( آیت ١٩٦، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ حج اور عمرے کو پورا کرو اس سے حج قران ،ثابت ہو تا ہے۔
ترجمہ: (١١٨٢)قران ہمارے نزدیک تمتع اور افراد سے افضل ہے۔
تشریح : صرف حج کا احرام باندھے تو اس کو حج افراد کہتے ہیں۔ پہلے عمرے کا احرام باندھے اس کو پوارا کرکے احرام کھول دے اور میقات کے حدود میں ٹھہرا رہے پھر اشہر حج میں حج کا احرام باندھے اور حج پورا کرے تو اس کو حج تمتع کہتے ہیں۔ تمتع کے معنی ہیں فائدہ اٹھانا،چونکہ اس نے عمرہ کے بعد احرام کھولنے کا فائدہ اٹھایا اس لئے اس حج کو حج تمتع کہتے ہیں۔اور قران کے معنی اوپر گزرے،ہمارے نزدیک قران افضل ہونے کی۔
وجہ: (١) یہ ہے کہ اس میں مشقت زیادہ ہے اور زیادہ مشقت میں ثواب زیادہ ہوتا ہے اس لئے حج قران افضل ہے (٢) ۔و اتموا الحج و العمرة للہ ۔( آیت ١٩٦، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ حج اور عمرے کو جمع کرو اس سے٫ حج قران ،ثابت ہو تا ہے (٣)سمع عمر یقول سمعت النبی ۖ بوادی العقیق یقول أ تانی اللیلة آتٍ من ربی فقال صل فی ھذا الوادی المبارک وقل عمرة فی حجہ ۔(بخاری شریف ، باب قول النبی ۖ العقیق واد مبارک ص ٢٠٧ نمبر ١٥٣٤ ابو داؤد شریف ، باب فی الاقران ص ٢٥٧ نمبر ١٨٠٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کو با ضابطہ عمرہ کو حج کے ساتھ ملانے کا حکم دیا اس لئے قران افضل ہوگا (٤)عن انس بن مالک انھم سمعوہ یقول سمعت رسول اللہ ۖ یلبی بالحج والعمرة جمیعا یقول لبیک عمرة و حجا لبیک عمرة و حجا ۔ (ابو داؤد شریف ، باب الاقران ص ٢٥٧ نمبر ١٧٩٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الجمع بین الحج والعمرة ص ١٦٩ نمبر ٨٢١ مسلم شریف ، باب فی الافراد والقران ص ٤٠٤ نمبر ١٢٣٢)اس حدیث میں ہے کہ حضور نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا جس سے معلوم ہوا کہ قران افضل ہے (٥) صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے۔فدخلت علی ام سلمة ... سمعت رسول اللہ ۖ یقول اھلوا یا آل محمد بعمرة فی حج (سنن للبیھقی ، باب العمرة قبل الحج والحج قبل العمرة ج رابع ص ٥٧٩، نمبر٨٧٨٦) اس حدیث میں بھی قران کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ اس لئے