Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

627 - 689
( باب الفوات)
(١٤٣٠) ومن احرم بالحج وفاتہ الوقوف بعرفة حتی طلع الفجر من یوم النحر فقد فاتہ الحج  ) ١لما ذکرنا ان وقت الوقوف یمتد الیہ (١٤٣١) وعلیہ ان یطوف ویسعیٰ ویتحلّل ویقضی الحج من قابل ولادم علیہ )

(  باب الفوات  )
ضروری نوٹ:    ایک ہے محصر اور دوسرا ہے حج کا فوت کر نے والا ، مکہ مکرمہ سے دور روک دیا گیا کہ اب وہ طواف اور سعی بھی نہیں کر سکتا ہے تو اس کو محصر کہتے ہیں ، اس کے لئے اب حکم یہ ہے کہ دم بیت اللہ بھیجے اور ذبح کرکے حلال ہو جائے اور بعد میں حج یا عمرہ کرے۔  اور حج کے فوت کا مطلب یہ ہے کہ حج کے احرام باندھنے کے بعد نویں تاریخ سے دسویں ذی الحجہ کی فجر تک وقوف عر فہ نہ کر سکا جسکی  وجہ سے حج فوت ہو گیا ، لیکن بیت اللہ جا کر طواف اور سعی کر سکتا ہے اس لئے عمرہ کر کے حلال ہو جائے ، اور آیندہ حج کرے، چو نکہ اس نے عمرہ کا عمل کر لیا اس لئے اس پر حج چھوڑنے کا دم نہیں ہے ۔   
ترجمہ:   (١٤٣٠) جس نے حج کا احرام باندھا اور اس کا وقوف عرفہ فوت ہو گیا یہاں تک کہ دسویں ذی الحجہ کی فجر طلوع ہو گئی پس اس کا حج فوت ہوگیا 
ترجمہ :   ١  اس حدیث کی بنا پر جو ہم نے ذکر کیا ، کیونکہ وقوف عرفہ کا وقت طلوع فجر تک ممتد ہو تا ہے ۔ 
 تشریح:  دسویں ذی الحجہ کی فجر طلوع ہونے سے پہلے پہلے وقوف عرفہ کرلینا چاہئے اس سے حج ہو جائیگا۔اب وہ طلوع فجر سے پہلے وقوف عرفہ نہ کر سکا تو اس کا حج فوت ہوگیا۔ 
وجہ :  (١) وقوف عرفہ فرض ہونے کی دلیل یہ آیت ہے ۔ ثم افیضوا من حیث افاض الناس  (آیت ١٩٩ سورة البقرة٢) (٢) حدیث میں ہے۔  عن عروة بن مضرس ... فقال رسول اللہ من شھد صلوتنا ھذہ ووقف معنا حتی یدفع  وقد وقف بعرفة قبل ذلک لیلا او نھارا فقد تم حجہ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی من ادرک الامام بجمع فقد ادرک الحج ص ١٧٨ نمبر ٨٩١ابو داؤد شریف، باب من لم یدرک عرفة،ص ٢٧٦، نمبر ١٩٤٩) اس حدیث میں ہے کہ جس نے وقوف عرفہ کیا تو اس کا حج پورا ہو گیا ، اور وقوف عرفہ نہ کر سکا تو اس کا حج فوت ہو جائے گا ۔ 
ترجمہ:   (١٤٣١)اور اس پر لازم ہے کہ طواف کرے اور سعی کرے اور حلال ہو جائے اور اگلے سال حج کرے اور اس پر حج چھوڑنے کا دم نہیں ہے۔ 

Flag Counter