Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

55 - 689
 (باب ما یوجب القضاء والکفارة) 
(٩٢١)  اذا اکل الصائم او شرب او جامع ناسیًا لم یفطر )  ١  والقیاس ان یفطر وہو قول مالک لوجود ما یضاد الصوم فصار کالکلام ناسیا فی الصلوٰة ٢ ووجہ الاستحسان قولہ علیہ الصلوٰة 

(  جن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا ان کا بیان  )
ترجمہ:  (٩٢١)  پس اگر روزہ دار نے کھانا کھایایا پیا یا جماع کیا بھول کر تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔  
تشریح :   بھول کا مطلب یہ ہے کہ یہ یاد ہی نہیں تھا کہ میں روزہ ہوں اور کھا پی لیا ،تو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ اور غلطی کا مطلب یہ ہے کہ روزہ تو یاد تھا لیکن غلطی سے کھا لیا ، یا روزہ یاد تھا اور منہ میں پانی ڈالا اور غلطی سے پیٹ میں چلا گیا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔
وجہ : (١)بھول کر کھانے ،پینے اور جماع کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔کیونکہ بھول چوک معاف ہے(٢) حدیث میں ہے جسکو صاحب ھدایہ نے پیش کی ہے ۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اذا نسی فاکل او شرب فلیتم صومہ فانما اطعمہ اللہ وسقاہ  (بخاری شریف ، باب الصائم اذا اکل او شرب ناسیا ص ٢٥٩ نمبر ١٩٣٣  ابو داؤد شریف ، باب من اکل ناسیا ،ص ٣٣٣نمبر ٢٣٩٨ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کہ بھول سے کھایا یا پیا تو روزہ نہیں ٹوٹا اس کو پورا کرے (٢) عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال من افطر فی شھر رمضان ناسیا فلا قضاء علیہ ولا کفارةولیتم صومہ (دار قطنی ٣ کتاب الصوم، ج ثانی ص ١٥٨ نمبر ٢٢٢٣) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ بھول سے کھایا پیا تو روزہ نہیں ٹوٹا اور نہ اس کی قضا کرنے کی ضرورت ہے۔ اور نہ کفارہ دینے کی ضرورت ہے۔
ترجمہ:  ١  اور قیاس کا تقاضا ہے کہ روزہ ٹوٹ جائے ، اور یہی امام مالک  کا قول ہے روزے کے مخالف چیز ہو نے کی وجہ سے تو ایسا ہو گیا جیسے نماز میں بھول کر بات کر لی ۔ 
تشریح :  کھانا پینا اور جماع کر نا روزے کے مخالف ہیں اس لئے قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ بھول کر کھانے پینے اور جماع کر نے سے روزہ ٹوٹ جائے چنانچہ امام مالک  کا مسلک بھی یہی ہے کہ بھول کر بھی روزہ ٹوٹ جائے گا ۔ جیسے نماز میں بھول کر بات کرے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے ۔
 ترجمہ:  ٢   استحسان کی وجہ حضور علیہ السلام کا فرمانا ہے اس شخص سے جس نے بھول کر کھا یا یا پیا تو روزہ پورا کرے اس لئے کہ اللہ نے تمکو کھلا یا ہے اور پلایا ہے ۔ 
تشریح :  یہ حدیث اوپر گزر گئی ۔ 
 
Flag Counter