Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

652 - 689
٧  واصل الاختلاف فی الذی یحج بنفسہ ویبتنی علی ذلک المامور بالحج (١٤٤٧)  قال ومن اہلّ بحجة عن ابویہ یجزیہ ان یجعلہ عن احدہما)

ترجمہ:   ٧   اصل اختلاف اس شخص کے بارے میں ہے کہ خود حج کرے ، اور اسی پرحج کا مامور بنا کر لے ۔ 
تشریح : امام ابو حنیفہ اور صاحبین کا اصل اختلاف اس بارے میں ہے کہ خود حج کر نے کے لئے گیا اور راستے میں مر گیا تو کہاں سے دو بارہ حج کرائے ، جہاں مرا ہے وہاں سے یا وطن سے ، اور اسی پر اوپر کا مسئلہ متفرع کیا گیا ہے کہ میت کا مامور راستے میں مر جائے تو دو بارہ کہاںسے حج کرائے، وطن سے یا جہاں مامور مرا ہے وہاں سے ۔
ترجمہ :  (١٤٤٧) کسی نے اپنے والدین کی جانب سے حج کا احرام باندھا تو اس کے لئے گنجائش ہے کہ ماں باپ میں سے کسی ایک کے لئے کر دے
تشریح :  یہ حج کسی کے خرچ سے نہیں کر رہا ہے ، اور نہ کسی کے حکم سے کر رہا ہے ، یہ تو اپنے پیسے سے تبرع اور احسان کے طور پر والدین کے لئے کر رہا ہے ، اس لئے والدین کو ثواب ملے گا ، اس لئے حج کر نے والے کے لئے گنجائش ہے کہ حج کر نے کے بعد ماں باپ دو نوں کے لئے اس کا ثواب ھدیہ کرے ، اور اس کی بھی گنجائش ہے کہ دو نوں میں سے کسی ایک کے لئے ھدیہ کر دے ۔دو نوںکو ھدیہ کرے گا تو انشاء اللہ پورے پورے حج کا دو نوں کو ثواب ملے گا۔ 
وجہ : (١) اس کے ثبوت کے لئے حدیث یہ ہے ۔   عن الفضل بن عباس  قال جائت امرأة  من خثعم عام حجة الوداع قالت یا رسول اللہ ان فریضة اللہ علی عبادہ فی الحج أدرکت ابی شیخا کبیرا لا یستطیع أن یستوی علی الراحلة فھل یقضی عنہ أن أحج عنہ ؟ قال نعم ۔(  بخاری شریف ،باب الحج عمن لا یستطیع الثبوت علی الراحلة ، ص ٢٩٩، نمبر ١٨٥٤  مسلم شریف ، باب الحج عن العاجز لزمانة و ھرم و نحوھما، ص ٥٦٣، نمبر ١٣٣٤ ٣٢٥١) اس حدیث میں  ہے کہ والدین کی جانب سے حج کرے۔ (٢)  اس حدیث  میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔ عن ابن عباس  أن امرأة من جھینة جائت الی النبی  ۖ فقالت ان امی نذرت أن تحج فلم تحج حتی ماتت أفأحج عنھا ؟ قال نعم حجی عنھا ،أرأیت لو کان علی أمک دین أکنت قاضیتہ ؟ اقضوا اللہ، فاللہ أحق بالوفاء ۔( بخاری شریف ، باب الحج و النذور عن المیت و الرجل یحج عن المرأة، ص ٢٩٩، نمبر ١٨٥٢ نسائی شریف ، باب الحج عن المیت الذی نذر أن یحج، ص ٣٦٥، نمبر ٢٦٣٣)  اس حدیث میں بھی والدین کی جانب سے حج کر نے کی ترغیب ہے ۔
 نوٹ : ]١[ اگر والدین پر حج فرض ہو]٢[ اور حج کامال بھی چھوڑا ہو ،]٣[ اور وصیت بھی کی ہو تو اس کی جانب سے حج کر نا واجب ہے ، اور  اگر ان تینوں شرطوں میں سے ایک نہ ہو ، مثلا مال نہ چھوڑا ہو، یا حج فرض نہ ہو ، یا وصیت نہ کی ہو تو اس کی جانب سے حج کر نا 

Flag Counter