Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

650 - 689
٥  واما الثانی فوجہ قول ابی حنیفة وہو القیاس ان القدر الموجود من السفر قد بطل فی حق احکام الدنیٍا قالںاذا مات ابن اٰدم انقطع عملہ الا من ثلث الحدیث وتنفیذ الوصیة من احکام الدنیا فبقیت الوصیة من وطنہ کان لم یوجد الخروج 

کرا یا جائے ، اور اگر اس مرتبہ بھی کوئی ہلاکت پیش آئی تو باقی جو تین ہزار بچے تیسری مرتبہ اس کی تہائی نکالی جائے اور اس سے تیسری مرتبہ حج کے لئے بھیجا جائے ۔۔ افراز : الگ کر نا ۔ عزل : الگ کر نا ۔خصم : مقابل ، یہاں مراد ہے مال پر ملکیت کا قبضہ کر نے والا۔
وجہ :  اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ وصی نے حج کر نے کے لئے جو درہم نکالا اس پر ملکیت کاقبضہ کر نے والا کوئی نہیںہے ، مامور نے حج کر نے کے لئے جو قبضہ کیا ہے ، وہ مالک بننے کے لئے قبضہ نہیں کیا ہے ، بلکہ حج کر نے کے لئے قبضہ ہے ، اس لئے  جب تک وہ کام نہ کر وا دیا جائے جس کے لئے میت نے وصیت کی ہے ، یعنی حج نہ کرا دیا جائے تب تک یوں سمجھا جائے گا کہ وصی نے میت کے مال میں سے تہائی مال الگ ہی نہیں کیا ہے، اس لئے دو بارہ میت کے مال میں تہائی نکالی جائے اور حج کرا یا جائے ۔ 
اصول :  امام ابو حنیفہ  کا مسلک اس اصول پر ہے کہ جب تک وصیت کا کام نہ ہو گو یا کہ تہائی مال نکال کر مامور کو دیا ہی نہیں ، اس لئے وصیت کا کام کروانے تک بار بار مال کی تہائی نکالی جائے گی ، اور وصیت پوری کی جائے گی ۔ 
لغت :  ما بقی من المال المدفوع :۔ مامور کو حج کر نے کے لئے جو مال دیا ہے ، اس میں سے جو بچا ہے ، اس کو مال مدفوع کا ما بقی کہتے ہیں ۔ 
ما بقی من الثلث الاول :۔ میت کے مال کا پہلی مرتبہ جو تہائی نکالی ، اس تہائی میںسے جو مال باقی رہا ، اس کو ما بقی من الثلث الاول ، کہتے ہیں 
ثلث ما بقی :۔مامور کو تہائی نکال دینے کے بعد میت کا جو مال باقی رہا دو بارہ اس کی تہائی کر نے کو ثلث ما بقی ،کہتے ہیں۔       
ترجمہ :  ٥  بہر حال دوسرا مسئلہ ، تو امام ابو حنیفہ  کی وجہ یہ ہے ، اور وہی قیاس کا تقاضا بھی ہے کہ جتنی مقدار سفر ہو چکا ہے وہ دنیا کے حق میں باطل ہو گیا ، کیونکہ حضور علیہ السلام نے فر ما یا کہ جب ابن آدم مر جا تا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جا تا ہے ، مگر تین عمل کا ثواب چلتا رہتا ہے ، الحدیث ،اور وصیت کا نافذ کر نا دنیا کے احکام میں سے ہے ، اس لئے اس کے وطن سے وصیت باقی رہی ، ایسا سمجھو کہ حج کے لئے وطن سے نکلنا نہیں پا یا گیا۔
تشریح :  دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ دو بارہ حج کہاں سے کرا جائے ، میت کے وطن سے یا جہاں سے مامور نے چھوڑا ہے ، مثلا مامور جدہ تک پہونچا تھا اور مر گیا تو جدہ سے حج کرا جائے ، امام ابو حنیفہ  فر ما تے ہیں کہ جتنا سفر کر چکا تھا وہ دنیوی احکام کے اعتبار سے ختم ہو گیا اس لئے دو بارہ میت کے وطن سے حج کرا نا ہو گا ، کیونکہ حدیث میں ہے کہ ابن آدم جب مر جا تا ہے تو تمام عمل منقطع ہو جاتے 

Flag Counter