Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

648 - 689
 ٢   اما عند محمد یحج عنہ بما بقی من المال المدفوع الیہ ان بقی  شییٔ والابطلت الوصیة اعتبارًا بتعیین الموصی اذ تعیین الوصی کتعیینہ، 

]١[  ایک سوال یہ کہ پہلا مال ختم ہو گیا یا تھوڑا سا باقی ہے ،اب میت کے کتنے مال سے حج کرا یاجا سکتا ہے ؟
 ]٢[ اور دوسرا سوال ہے کہ کس جگہ سے دو بارہ حج کرا یا جائے ، ؟ جہاں سے مامور مرا ہے وہاں سے حج کرا یا جائے مثلا جدہ سے، یا میت کے گھر  ہندوستان سے دو بارہ حج کرا جائے ؟ 
]١[ پہلے سوال کے بارے میں امام ابو حنیفہ  کی رائے یہ ہے کہ میت کا ابھی جتنا مال گھر میں مو جود ہے اس میں سے تہائی مال میں دوبارہ حج کرا جائے ، مثلا مر نے والے کے پاس چھ ہزار درہم تھے ، جسکی تہائی دو ہزار بنتے تھے ، اس میں سے ڈیڑھ ہزاردرہم دیکر حج کے لئے بھیجا تھا ، اور میت کے پاس ساڑھے چار ہزار درہم با قی رہے، تو امام ابو حنیفہ  فر ما تے ہیں کہ ساڑھے چار ہزار کی تہائی ، ڈیڑھ ہزار درہم سے دو بارہ حج کرایا جائے۔
 ، اور امام ابو یوسف  کی رائے ہے کہ پہلے مال کی تہائی میں سے جو بچا ہے مثلا چھ ہزار کی تہائی دو ہزار تھی اور اس میں سے ڈیڑھ ہزار پہلے دیکر پانچ سو درہم باقی تھا اسی پانچ سو درہم سے حج ہو سکتا ہو توکرایا جائے ورنہ وصیت باطل ہو جائے گی۔
اور امام محمد  کی رائے ہے کہ مامور کے پاس جتنا بچا ہے اسی سے حج ہو سکتا ہو تو کرایا جائے ، ورنہ وصیت باطل ہو جائے گی ، مثلا مامور حج کرنے والے کے پاس صرف دو سو درہم باقی بچے تھے ، تو اسی دو سو سے حج کرا جائے ، اور اگر اس سے حج نہ ہو سکتا ہو تو وصیت باطل ہو گی ۔
]٢[ اور دوسرے سوال کے بارے میں امام ابو حنیفہ  فر ما تے ہیں کہ میت کے گھر سے دو بارہ حج کرا یا جائے ، کیونکہ پہلا سفر باطل ہو گیا۔ 
اور صاحبین  فر ما تے ہیں کہ جہاں مامور مرا ہے مثلا جدہ میں ، دوبارہ حج وہاں سے ،مثلا جدہ سے کرایا جائے، کیونکہ پہلا سفر باقی ہے۔       
(دلائل یہ ہیں )
ترجمہ:   ٢  بہر حال امام محمد  کے نزدیک دئے ہوئے مال میں سے جتنا باقی رہ گیا ہے اس سے حج کرا یا جائے گا ، اگر کچھ باقی ہے ، ورنہ تو وصیت باطل ہو جائے گی ، قیاس کرتے ہوئے خود موصی کے متعین کر نے پر ، اس لئے کہ وصی کا تعین کر نا موصی کے تعین کی طرح ہے۔ 
تشریح :  امام محمد  کی رائے یہ ہے کہ جس آدمی کو  درہم دے کرحج کے لئے بھیجا تھا اس کے پاس جتنا درہم باقی ر ہ گیا ہے اسی سے حج کرا یا جائے ، اور اگر اس کے پاس کچھ باقی نہیں رہا ، یااتنا کم باقی ہے کہ اس سے دو بارہ حج نہیں ہو سکتا تو وصیت باطل ہو جائے 

Flag Counter