Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

646 - 689
 ٢  وقال ابو یوسف علی الحاج لانہ وجب للتحلل دفعاً لضرر امتداد الاحرام وہذا الضرر راجع الیہ فیکون الدم علیہ ٣  ولہما ان الاٰمر ہو الذی ادخلہ فی ہذہ العہدة فعلیہ خلاصہ (١٤٤٣) فان کان یحج عن میت فاُحصر فالدم فی مال المیت عندہما)  ١  خلافا لابی یوسف ٢  ثم قیل ہو من ثلث مال المیت لانہ صلة کالزکوٰة وغیرہا ٣  وقیل من جمیع المال لانہ وجب حقًا للمامور فصار دیناً (١٤٤٤) ودم الجماع علی الحاج)       ١  لانہ دم جنایة وہو الجانی عن اختیار (١٤٤٥) ویضمن النفقة )  ١  معناہ اذا جامع قبل الوقوف حتی فسد حجہ لان الصحیح ہو المامور بہ 

ہے ، اس لئے وہ قرض کی طرح ہو گیا ۔ 
تشریح :  بعض حضرات کی رائے ہے کہ دم احصار میت کے پورے مال میں سے واجب ہو گا ، اور اسکی وجہ یہ ہے کہ جب مامور احصار کی مصیبت میں پھنس گیا تو اس کو اس سے نکالنا واجب ہو گیا اس لئے یہ قرض کی طرح ہو گیا ،اور قرض میت کے پورے مال سے ادا کیا جا تا ہے اسی طرح دم احصار بھی میت کے پورے مال سے ادا کیا جائے گا ۔
ترجمہ :  (١٤٤٤)  جماع کا دم حاجی پر ہے ۔ 
ترجمہ :  ١  اس لئے کہ یہ جنایت کا دم ہے اور مامور خود اپنے اختیار سے جنایت کر نے وا لا ہے ۔ 
تشریح :   یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ، جو غلطی خود حج کر نے والے یعنی مامور نے کی ہو اس کی جنایت ما مور پر لازم ہو تا ہے ، اس لئے کہ آمر نے یہ غلطی کر نے کے لئے نہیںکہا تھا ، اور جو جنایت اللہ کی جانب سے ہو مامور کا اس میںکوئی دخل نہ ہو وہ جنایت آمر پر لازم ہو تا ہے ، کیونکہ مامور کی اس میںغلطی نہیںہے ، اور آمر کے کہنے سے اس جنایت میں پھنسا ہے ۔ اس قاعدے کے اعتبار سے صورت مسئلہ یہ ہے کہ اگر وقوف عرفہ سے پہلے مامور نے بیوی سے جماع کیا جس سے حج فاسد ہو گیا تو دم جنایت مامور پر ہو گا ،اور یہ سفر خرچ بھی مامور پر ہو گا۔ 
وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مامور کی اپنی غلطی ہے ، اور اس کی غلطی کی وجہ سے حج بھی نہیں ہوا ، اور آمر نے صحیح حج کر نے کے لئے کہا تھا اور وہ نہ ہوا اس لئے حج کا خرچ بھی مامور کے ذمے ہو گا ۔
اصول :  مامور کی غلطی ہو تو جنایت مامور پر ہو گا ۔ اور من جانب اللہ مصیبت آئی ہو تو اس کا دم آمر کے ذمے ہو گا ۔ 
ترجمہ:   (١٤٤٥)  اور نفقے کا ضامن ہو گا۔  
ترجمہ :١  اس کا معنی یہ ہے کہ اگر وقوف عرفہ سے پہلے جماع کیا ، یہاں تک کہ اس کا حج فاسد ہو گیا ، اس لئے کہ صحیح حج کا حکم دیا گیا تھا ۔ 
تشریح :  یہاں تین صورتیں ہیں ]١[  احرام باندھنے کے بعد وقوف عرفہ سے پہلے جماع کیا جس کی وجہ سے حج فوت ہو گیا تو اس صورت میں چونکہ مامور کی اپنی غلطی سے حج فاسد ہو ا ہے اس لئے جنایت کا دم بھی اسی کو دینا ہو گا ، اور آمر کا جو خرچ کیا اس نفقے کو بھی لوٹا نا ہوگا ، کیونکہ صحیح حج کا حکم دیا گیا تھا اس نے جان کر فاسد حج کر دیا ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ احرام کے بعد قدرتی رکا وٹوں کی وجہ سے وقوف عرفہ تک پہونچ ہی نہ سکا ، اس صورت میں خرچ آمر کے ذمے ہو گا ، اس لئے کہ مامور کی غلطی نہیں ہے ۔]٣[ تیسری صورت یہ ہے کہ وقوف عرفہ کے بعد جماع کیا تو چونکہ وقوف عرفہ کے بعد جماع کیا ہے اس لئے حج تو آمر کاہو گیا ، اس لئے 

Flag Counter