Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

643 - 689
٤   بخلاف ما اذا ادی الافعال علی الابہام لان المودّی لا یحتمل التعیین فصار مخالفا قال 
(١٤٤٠) فان امرہ غیرُہ ان یقرُن عنہ فالدم علی من احرم )   ١  لانہ وجب شکرا لماوفقہ اﷲ تعالیٰ من الجمع بین النسکین والمامور ہو المختص بہذہ النعمة لان حقیقة الفعل منہ  

احرام باندھتے وقت یہ متعین نہیں کیا کہ کس کے لئے احرام باندھ رہا ہے اور بعد میں آمر کو متعین کر دیا تو کا فی ہے ، آمر کی جانب سے ہو جائے گا ۔  
  ترجمہ :  ٤  بخلاف جبکہ مبہم طور پر افعال ادا کر چکا ہو ، اس لئے کہ ادا  کئے ہوئے متعین کر نے کا احتمال نہیں رکھتے ، اس لئے مخالفت ہو گئی ۔ 
تشریح :  مبہم طور پر احرام باندھا اور اسی حال میں حج کے تمام اعمال کر لیا، اس کے بعد کسی ایک آمر کے لئے متعین کر نا چا ہے تو نہیں ہو سکتا ، اس لئے کہ مقصود اعمال ادا کر نے کے بعد متعین کر نے کا احتمال نہیں رکھتے ، اور جب آمر کی جانب سے حج ادا نہیںہوا تو اس کے حکم کی مخالفت ہوئی اس لئے یہ حج مامور کی جانب سے ادا ہو گا ، اور اسی کو سفر خرچ دینا ہو گا ۔        
 اصول :  شرط واقع ہو نے کے بعداصل عمل سے پہلے تعین کر سکتا ہے ، اس کے بعد نہیں ۔
ترجمہ :  (١٤٤٠)اگر کسی نے دوسرے کو قران کر نے کا حکم دیا تو دم قران اس پر ہے جس نے احرام باندھا ۔ 
تشریح :  مثلا زید نے عمر کو حج قران کا حکم دیا تو قران کا دم عمر پر لازم ہو گا  جس نے قران کا احرام باندھا ہے ۔ 
وجہ :  اس کی وجہ یہ بتا تے ہیں کہ اللہ نے احرام باندھنے والے ہی کو دو نوں عبادتوں کو جمع کر نے کی توفیق دی ہے ، اسی کو یہ نعمت ملی ہے اور حقیقت میں قران کا فعل اسی سے صادر ہوا ہے ، اس لئے قران کے شکرانے کا دم بھی اسی پر لازم ہو گا۔    
 نوٹ :  اگر دم دینے کے بارے میں آمر اور مامور میں اختلاف ہو جائے تو حکم یہی ہو گا کہ یہ خون مامور پر لازم ہو گا ، لیکن اگر آمر نے اپنی جانب سے خوشی سے قران کا دم دے دیا تو کوئی حرج نہیں ہے ۔ اس دور میں ہوائی جہاز کی مجبوری کی وجہ سے آدمی کو بہت پہلے جا نا پڑتا ہے 
 اور بھیڑ بہت ہو تی ہے اس لئے حج افراد نہیں کر سکتے لازمی طور پر اس کو حج تمتع کر نا پڑتا ہے ، اور بعض مرتبہ ایسا بھی ہو تا ہے کہ وہ غریب ہو تا ہے اس لئے وہ خود دم تمتع نہیںدے پا تا ، اور حج کر وانے والا اس کی اجازت دیتا ہے تو دم تمتع اس پر لازم ہو جا نا چا ہئے ، خصوصا جبکہ اس مسئلے کا تعلق حدیث یا قول صحابی سے نہیں ہے بلکہ ایک عقلی دلیل سے ہے ۔              
 ترجمہ   ١  اس لئے کہ اللہ نے دو عبادتوں کو جمع کر نے کی توفیق دی اس کے شکریے کے طور پر ہے ، اور اس نعمت کے ساتھ خاص مامور ہی ہے اس لئے کہ حقیقت میں فعل اسی سے صادر ہوا ہے ۔ 

Flag Counter