Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

637 - 689
 ٥  وعن محمد ان الحج یقع عن الحاج وللاٰمر ثواب النفقہ لانہ عبادة بدنیة وعند العجز اقیم الانفاق مقامہ کالفدیة فی باب الصوم 

تشریح : حج اس کی جانب سے ادا ہو گا جس کی جانب سے حج کیا ہے ، یا حج کرنے والے کی جانب سے ادا ہو گا ، اور جس کی جانب سے حج کیااس کو ثواب ملے گا ! اس بارے میں امام ابو حنیفہ  کا مسلک یہ ہے کہ حج آمر کی جانب سے ادا ہو گا ، کیونکہ حدیث میں خثعم کی عورت نے پوچھا کہ کیا میں باپ کی جانب سے حج کروں؟ تو فر ما یا کہ اپنے باپ کی جانب سے حج کرو، جس سے معلوم ہوا کہ حج آمر کی جانب سے ہو گا ۔
وجہ :  (١)  حدیث یہ ہے ۔ عن ابن عباس  أن امرأة من جھینة جائت الی النبی  ۖ فقالت ان امی نذرت أن تحج فلم تحج حتی ماتت أفأحج عنھا ؟ قال نعم حجی عنھا ،أرأیت لو کان علی أمک دین أکنت قاضیتہ ؟ اقضوا اللہ فاللہ أحق بالوفاء ۔( بخاری شریف ، باب الحجو النذور عن المیت و الرجل یحج عن المرأة، ص ٢٩٩، نمبر ١٨٥٢ نسائی شریف ، باب الحج عن المیت الذی نذر أن یحج، ص ٣٦٥، نمبر ٢٦٣٣) اس حدیث میں ہے ٫حجی عنھا ، کہ اپنے باپ کی جانب سے حج کرو، جس کا مطلب یہ ہے کہ حج آمر کی جانب سے ہو گا۔ پھر یہ بھی فر ما یا کہ قرض کی طرح اس کو ادا کرو ، اور قرض آمر کی جانب سے ادا ہو تا ہے ، تو اس جملے سے بھی معلوم ہوا کہ حج آمر کی جانب سے ادا ہو گا ۔ (٢)  صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابن عباس عن الفضل أن امرأة من خثعم قالت یا رسول اللہ ! ان ابی شیخ کبیر علیہ فریضة  اللہ فی الحج و ھو لا یستطیع ان یستوی علی ظھر بعیرہ فقال النبی ۖ فحجی عنہ ۔ (  مسلم شریف ، باب الحج عن العاجز لزمانة و ھرم و نحوھما، ص ٥٦٣، نمبر٣٢٥٥١٣٣٥ ابو داود شریف ، باب الرجل یحج عن غیرہ ، ص ٢٦٦، نمبر ١٨٠٩) اس حدیث میں قبیلہ خثعم کی عورت کا تذکرہ ہے ۔
ترجمہ :  ٥  امام محمد  سے روایت ہے کہ حج حج کر نے والے کی جانب سے ادا ہو گا ، اور حکم دینے والے کو خرچ کا ثواب ملے گا ، اس لئے کہ یہ بدنی عبادت ہے اور عاجزی کے وقت خرچ کر نا اسکے قائم مقام ہو تا ہے ، جیسا کہ روزے کے باب میں فدیہ ] روزے کے قائم مقام ہو تا ہے [
تشریح :  امام محمد  کی رائے ہے کہ حج تو حج کر نے والے کی جانب سے ادا ہو گا ، البتہ جس نے حکم دیا اور خرچ کیا اس کو اس خرچ کا ثواب مل جائے گا ، اور گو یا کہ اس  کے ذمے سے فرض ساقط ہو جائے گا ، کیونکہ حج میں بدنی عبادت ہو نا غالب ہے ، اور بدنی عبادت میں نائب نہیں ہو تا ، اس لئے حج میں بھی نائب نہیں ہو گا ، اس لئے حج حج کر نے والے کی جانب سے ادا ہو گا ۔ اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ کوئی روزہ نہ رکھ سکا تو اسکے بدلے میں فدیہ دیتے ہیں ، اور فدیہ سے روزہ ادا نہیں ہو تا ، لیکن اس کا ثواب ملتا ہے ، اور روزے دار کے ذمے سے فرض ساقط ہو جا تا ہے ، اسی طرح یہاں بھی حج کا ثواب اس کو ملے گا اور حج ذمے سے ساقط ہو جائے گا ۔

Flag Counter