Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

636 - 689
٣  والشرط العجز  الدائم الی وقت الموت لان الحج فرض العمروفی الحج النفل تجوز الانابة حالة القدرة لان باب النفل او سع ٤   ثم ظاہر المذہب ان الحج یقع عن المحجوج عنہ وبذلک تشہد الاخبار الواردة فی الباب کحدیث الخثعمیة فانہ علیہ السّلام قال فیہ حُجّی عن ابیک واعتمری 

اور تیسری قسم میں عاجزی کے وقت حاصل ہوتی ہے دوسرے معنی کی وجہ سے ، اور وہ مال کو کم کر نے کی مشقت ہے ، اور قدرت کے وقت جاری نہیں ہو تی ، کیونکہ نفس کو تھکا نا نہیں پا یا جا تا ہے ۔  
 تشریح :  عبادات کی تین قسمیں ہیں ]١[ وہ عبادت جو خالص مالی ہے ، جیسے زکوة ، کہ اس میں خالص مال خرچ کر نا پڑتا ہے ، اس میں جسم کو تھکا نے کی ضرورت نہیں ہے ، چونکہ اس میں مال خرچ کر نا اصل ہے اس لئے چا ہے اختیار کی حالت ہو چا ہے مجبوری کی حالت ہو کوئی نائب بھی زکوةادا کر دے تو ادا ہو جائے گی ۔]٢[ دوسری قسم خالص عبادت بدنیہ جیسے نماز اور روزہ ، اس میں اصل مقصود نفس کوتھکا نا ہے ، اس لئے اس میں چا ہے اختیار کی حالت ہو چا ہے مجبوری کی حالت ہو کوئی نائب دوسرے کی نماز ادا کر نا چا ہے تو ادا نہیں کر سکتا ، کیونکہ اس سے اصل آدمی کا نفس نہیں تھکے گا ، اس لئے اس میں کسی حال میں بھی نیابت کا فی نہیں ]٣[ تیسری عبادت وہ ہے جو عبادت بدنیہ اور عبادت مالیہ دو نوں سے مرکب ہے ، اس میں مال بھی خرچ ہو تا ہے اور نفس کو تھکا نا بھی پڑتا ہے ، جیسے حج ، کہ اس میں مال بھی خرچ ہو تا ہے اور نفس کو بھی تھکانا پڑتا ہے ، اس کا حکم یہ ہے کہ مجبوری کے موقع پر نیابت چل جائے گی ، لیکن قدرت کے موقع پر  نیابت سے کام نہیں چلے گا، اصل کو ہی کام کر نا ہو گا ، چنانچہ مجبوری ہو تو نائب حج کر سکتا ہے اور مجبوری نہ ہو تو اصل آدمی ہی کو حج کر نا ہو گا ۔      
ترجمہ:   ٣   شرط یہ ہے کہ موت تک ہمیشہ عاجزی رہے ، اس لئے کہ حج عمر بھر کا فرض ہے، البتہ نفلی حج میں قدرت کی حالت میں بھی نیابت جائز ہے ، اس لئے کہ نفل کاباب وسیع ہے ۔ 
 تشریح : شرط یہ ہے کہ عاجزی موت تک رہے ، اس لئے کہ فرض حج عمر بھر میں کبھی بھی کر سکتا ہے ،اس لئے موت تک حج سے عاجز ہو تب ہی نائب آدمی فرض حج کر سکتا ہے ۔ البتہ نفلی حج ہو تو حج پر قدرت ہو تب بھی نائب آدمی حج کر سکتا ہے ، اس لئے کہ نفل کا باب وسیع ہے ۔ 
ترجمہ:   ٤  پھر ظاہر مذہب یہ ہے کہ جن کی جانب سے حج کیا ہے اسی کی جانب سے حج واقع ہو گا ، اس بارے میں جو احادیث وارد ہوئیں ہیںان سے یہی پتہ چلتا ہے ، جیسے حضرت خیثمہ کی حدیث میں ، چناچہ حضور علیہ السلام نے فر ما یا کہ اپنے باپ کی جانب سے حج کرو اور عمرہ کرو ۔ 
 
Flag Counter