بانٍ بافعال العمرة علی افعال الحج من وجہ (١٤٠٨)ویستحب ان یرفض عمرتہ) ١ لان احرام الحج قد ت کد بشٔ من اعمالہ بخلاف ما اذا لم یطف للحج (١٤٠٩)واذا رفض عمرتہ) ١ یقضیہا لصحة الشروع فیہا وعلیہ دم لرفضہا(١٤١٠)ومن اہل بعمرة فی یوم النحر اوفی ایام التشریق لزمتہ لما قلنا ویرفضہا) ١ ای یلزمہ الرفض لانہ قدادی رکن الحج فیصیر بانیا افعال العمرة علی افعال الحج
تشریح : حج اور عمرہ دو نوں کو جمع کر رہا ہے لیکن ترتیب الٹی ہے ، کہ حج کے کچھ عمل کے بعد عمرہ ادا کر رہا ہے ا س لئے اس جمع کر نے کی وجہ سے دم جبر لازم ہو گا ۔
ترجمہ: (١٤٠٨) مستحب ہے کہ عمرہ کو چھوڑ دے ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ حج کا احرام حج کے کچھ عمل کر نے کی وجہ سے مؤکد ہو چکا ہے ، بخلاف جبکہ حج کا طواف نہ کیا ہو ۔
تشریح : مستحب یہ ہے کہ عمرے کو چھوڑ دے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب حج کا طواف قدوم کیا تو حج کا احرام مؤکد ہو گیا ، اس لئے حج کا احرام مؤکد ہو نے کی وجہ سے مستحب یہ ہے کہ عمرہ کو چھوڑ دے ۔ ہاں حج کا طواف قدوم نہ کیا ہو ، یا اس کا کوئی عمل نہ کیا ہو اور حج کا احرام مؤکد نہ ہوا ہو تو اس صورت میں عمرہ کو چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ترجمہ : (١٤٠٩) اگر اس نے عمرہ چھوڑ دیا ۔
ترجمہ: ١ تو اس کو شروع کر نے کے صحیح ہو نے کی وجہ سے اس کی قضا لازم ہے ۔ اور اس کے چھوڑنے کی وجہ سے اس پر دم ہے۔
تشریح : حج کا احرام پہلے باندھا تھا اور عمرے کا بعد میںاس لئے اس نے عمرہ چھوڑ دیا تو چونکہ احرام باندھ کر اپنے اوپر عمرہ لازم کر لیا ہے ، اس لئے بعد میں اس کی قضا کرے گا ، اور عمرہ چھوڑنے کی وجہ سے دم لازم ہو گا ۔
وجہ : (١) عمرہ چھوڑنے کی وجہ سے عمرہ لازم ہو گا اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔عن عائشة زوج النبی قالت خرجنا مع النبی ۖ فی حجة الوداع فأھللنا بعمرة ....فلما قضینا الحج أرسلنی النبی ۖ مع عبد الرحمن بن ابی بکر الی التنعیم فاعتمرت فقال ھذہ مکان عمرتک ۔ ( بخاری شریف ، باب کیف تھل الحائض و النفساء ؟ ، ص ٢٥٢ ، نمبر ١١٥٥٦ مسلم شریف ، باب بیان و جوہ الاحرام و انہ یجوز افراد الحج و التمتع و القران ، ص ٥٠٥، نمبر ١٢١١ ٢٩١٠) ) اس حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ نے بعد میں عمرہ کیاتو اس سے معلوم ہوا کہ عمرہ چھوڑنے پر بعد میں عمرہ لازم ہو گا ۔
ترجمہ: ( ١٤١٠) کسی نے یوم النحر میں یا ایام تشریق میں عمرے کا احرام باندھا تو اس کو عمرہ لازم ہو گا ۔ جیسا کہ ہم نے کہا۔
ترجمہ: ١ لیکن عمرہ چھوڑنا لازم ہو گا، اس لئے کہ حج کے ایک رکن کو ادا کر لیا ہے اس لئے ہر اعتبار سے وہ عمرے کے افعال کو