Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

594 - 689
(١٤٠١)وان مضی علیہما اجزاہ)  ١   لانہ ادی افعالہما کما التزمہما غیر انہ منہی عنہما لایمنع تحقق الفعل علی ما عرف من اصلنا

بلیل فقد فاتہ الحج فلیحل بعمرة وعلیہ الحج من قابل۔ (دار قطنی، کتاب الحج ،ج ثانی ،ص ٢١٢ ،نمبر ٢٤٩٦) اس حدیث میں ہے کہ حج فوت ہو جائے تو اسی کے ساتھ عمرہ  کے اعمال کر کے حلال ہو  (٢)  عن عمر و زید قالا فی الرجل  یفوتہ الحج : یحل بعمرة و علیہ الحج من قابل ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی الرجل اذا فاتہ الحج ما یکون علیہ ،ج ثالث ،ص٢١٩، نمبر ١٣٦٨٢ سنن بیہقی ، باب ما یفعل من  فاتہ الحج ، ج خامس ، ص ٢٨٥، نمبر ٩٨٢٣ ) اس اثر میں بھی ہے کہ حج فوت ہو جائے تو عمرہ کر کے حلال ہو جائے اور اگلے سال حج کرے ۔(٣) اس حدیث میں بھی ہے کہ حج کو چھوڑا تو عمرہ کر کے حلال ہو نے کے لئے فر ما یا ۔ حدثنی جابر بن عبد اللہ انہ حج مع رسول اللہ  ۖ یوم ساق البدن معہ و قد اھلوا بالحج مفردا  فقال لھم احلوا من احرامکم بطواف البیت وبین الصفا والمروة و قصروا ثم اقیموا حلالا ۔ (بخاری شریف ، باب التمتع والاقران والافراد بالحج ص ٢١٣ نمبر ١٥٦٨) اس حدیث میں( احلو من احرامکم بطواف البیت )سے حکم ہے کہ عمرہ کر کے حلال ہو جائے ۔
اور عمرہ چھوڑے تو اس کی قضا لازم ہو گی اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ اخبرتنی عائشة قالت خرجنا مع رسول اللہ ۖ موا فین لھلال ذی الحجة ... فلما کانت لیلة الحصبةارسل معی عبد الرحمان الی التنعیم فارد فھا فاھللت بعمرة مکان عمرتھافقضی اللہ حجھا وعمرتھا ولم یکن فی شیء من ذلک ھدی ولا صدقة ولا صوم ۔ (بخاری شریف ، باب الاعتمار بعد الحج بغیر ہدی ص ٢٤٠ نمبر ١٧٨٦ مسلم شریف ، باب بیان و جوہ الاحرام و انہ یجوز افراد الحج و التمتع و القران ، ص ٥٠٥، نمبر ١٢١١ ٢٩١٤) اس حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ  کا جو عمرہ چھوٹ گیا تھا اس کے بدلے میں یہ عمرہ کیا ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ عمرہ چھوڑنے کی وجہ سے اسکی قضا لازم ہو گی ۔
ترجمہ:  ( ١٤٠١) اور عمرہ اور حج دو نوں کو کر تا رہا تو دو نوں ہو جائیں گے ۔
 ترجمہ:    ١  اس لئے کہ جیسا دو نوں کو لازم کیا ویسا ہی ادا کر دیا ، یہ اور بات ہے کہ دو نوں کو جمع کر نا ممنوع تھا ، لیکن نہی افعال کو متحقق ہو نے سے نہیں روکتا  ، اس کے مطابق جیسا کہ ہمارے اصول سے جانا گیاہے ۔ 
تشریح :  بہتر تو یہ تھا کہ مکہ مکرمہ کے رہنے والے نے عمرہ کے بعد حج کا احرام باندھا تو دو نوں میں سے ایک کو چھوڑ دیتا ، لیکن نہیں چھوڑا اور  دونوں ہی کو کر لیا تو دونوں ادا ہو جائیں گے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ دو نوں کو جمع کر نا ممنوع تو ہے ، لیکن ممنوع کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ادا کر نے سے افعال ادا نہیںہو ں گے ، اس لئے حج اور عمرہ ادا تو ہو جائیں گے ، البتہ نقص کے ساتھ ادا ہوا ہے اس لئے دم لازم 

Flag Counter