Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

592 - 689
(١٣٩٩)فان طاف للعمرة اربعة اشواط ثم احرم بالحج رفض الحج بلاخلاف ١  لان للاکثر حکم الکل فتعذر رفضہا کما اذا فرغ منہا  (١٤٠٠)وکذلک اذا طاف للعمرة اقل من ذلک)  ١عند ابی حنیفة  ٢   ولہ ان احرام  العمرة  قدتا  کدباداء شٔ من اعمالہاواحرام الحج لم یتأکد ورفض غیر المتاکدا یسر٣  ولان فی رفض العمرةوالحالةُ ہذہ ابطال العمل وفی رفض الحج امتناع عنہ

مؤکد کو چھوڑنا آسان ہے ۔لما قلنا سے اسی دلیل کی طرف اشارہ ہے ۔
ترجمہ:   (١٣٩٩)  اور اگر عمرے کا چار شوط طواف کیا پھر حج کا احرام باندھا تو بالاتفاق حج کو چھوڑے ۔ 
 ترجمہ:   ١   اس لئے کہ اکثر کا حکم کل کا حکم ہے اس لئے عمرے کو چھوڑنا متعذر ہے ، جیسا کہ عمرے سے فارغ ہو گیا ہو پھر حج کا احرام باندھا ہو تو عمرے کو چھوڑنا متعذر ہے ۔
تشریح :   یہ تیسری شکل ہے کہ عمرے کا چار شوط طواف کر چکا ہو تو یہ اکثر شوط کر چکا ہے تو گویا کہ عمرہ ختم کر چکا ہے ، اس لئے اکثر کا حکم کل کا حکم ہے اس لئے اب تو بالاتفاق حج کو ہی چھوڑے گا اور عمرے کے عمل کوپورا کرے گا ۔ کیونکہ اب عمرہ کو چھوڑنا متعذر ہے ۔
ترجمہ :  ( ١٤٠٠)  اسی طرح اگر عمرے کے لئے اس سے کم طواف کیا ہو تو وہ چار شوط طواف کی طرح نہیںہے ۔
 ترجمہ:   ١  امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ۔ 
تشریح :   عمرے کا طواف چار شوط کیا ہو تو گو یا کہ عمرہ ختم ہو گیا کیونکہ اکثر کا حکم کل کا حکم ہے ، اور اس سے کم شوط طواف کیا ہو تو وہ اکثر نہیںہے اس لئے اس کا حکم کل کا حکم نہیں ہے اس لئے اس بارے میں امام صاحب اور صاحبین کا اختلاف ہے ، وہ فر ما تے ہیں کہ حج کے بجائے عمرہ ہی چھوڑ دے ۔ یہاں عبارت میں تسامح ہے ۔
ترجمہ:   ٢  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ عمرے کا احرام اسکے اعمال ادا کر نے کی وجہ سے مؤکد ہو گیا ، اور حج کا احرام مؤکد نہیں ہوا ہے ، اور غیر مؤکد کو چھوڑنا آسان ہے ۔ 
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ جب عمرے کے شوط کو کر نا شروع کیا تو اس کا احرام مؤکد ہو گیا ، اور حج کا احرام ابھی مؤکد نہیں ہوا ہے ، اور غیر مؤکد کو چھوڑنا آسان ہے اس لئے حج کے احرام کو چھوڑ دے ۔ ۔ رفض :  کامعنی ہے چھوڑنا ۔ 
ترجمہ  : ٣  اور اس لئے کہ جب یہ حالت ہے تو عمرہ کے چھوڑنے میں اس  کو باطل کر نا ہے ، اور حج چھوڑنے میں اس سے رکنا ہے ] اس لئے حج ہی کو چھوڑ دے [ 
تشریح :  جب یہ حالت ہو کہ عمرے کے اعمال کو کر کے اس کو مؤکد کر چکا ہو تو اس کو چھوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو باطل کر نا ہے ، اور عمل کر کے اس کو باطل کر نا ٹھیک نہیں ہے اس لئے عمرہ کو نہیں چھوڑنا چاہئے ، اور حج کو چھوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو باطل 

Flag Counter