Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

591 - 689
 ١  وقال ابو یوسف ومحمد رفض العمرة احب الینا وقضاہا وعلیہ دم لرفضہا لانہ لابدمن رفض احدہمالان الجمع بینہما فی حق المکی غیرمشروع والعمرة اولی بالرفض لانہا ادنی حالاواقل اعمالاوایسر قضاء لکونہا غیر موقتة (١٣٩٨) وکذا اذا احرم بالعمرة ثم بالحج ولم یات بشٔ من افعال العمرة ) ١  لما قلنا 

دونوں میں سے ایک احرام کو چھوڑنا ہو گا ، ماتن فر ما تے ہیں کہ حج کے احرام کو چھوڑ دے ، اور چھوڑنے کا دم بھی دے ، اور ابھی عمرہ کر لے اور حج چھوڑنے کے بدلے میں بعد میں حج اور عمرہ کرے ۔متن میں حج چھوڑنے کی وجہ یہ ہے کہ عمرے کا احرام پہلے باندھا ہے اور حج کا احرام عمرہ شروع کر نے کے بعد  باندھا ہے  اس لئے قاعدے کے اعتبار سے بعد والے کو یعنی حج کو چھوڑنا چاہئے ، اس لئے متن میں حج کو چھوڑنے کے لئے کہا۔ اور صاحبین  نے  عمرہ چھوڑنے کے لئے اس لئے کہا کہ عمرہ چھوڑنا آسان ہے ۔ 
ترجمہ:    ١  امام ابو یوسف  اور امام محمد  نے فر مایا کہ عمرہ کا چھوڑنا اور اس کو قضا کرنا ہمارے نزدیک زیادہ محبوب ہے اور اس پر اس کے چھوڑنے کی وجہ سے دم ہے ، اس لئے کہ دو نوں میں سے ایک کو چھوڑنا ضروری ہے اس لئے کہ مکی کے حق میں دو نوں کو جمع کر نا غیر مشروع ہے ، اور عمرہ کو چھوڑنا زیادہ بہتر ہے ، اس لئے کہ وہ حال کے اعتبار ادنی ہے ، اور عمل کے اعتبار سے کم ہے ، اور قضا بھی آسان ہے ، کیونکہ کسی وقت کے ساتھ متعین نہیں ہے ۔
تشریح :  صاحبین  فر ما تے ہیں ، عمرہ چھوڑنا اگر چہ خلاف قاعدہ ہے لیکن اس میں تین آسانیاں ہیں ]١[ عمرہ حج سے کم تر ہے اس لئے اس کو چھوڑنا چاہئے ]٢[ حج چھوڑے گا تو بہت سے اعمال کر نے پڑیں گے اور عمرہ چھوڑے گا تو عمرہ کے لئے صرف طواف اور سعی کر نا پڑتا ہے ، اور اس کو کر نا آسان ہے اس لئے بھی عمرہ چھوڑنا بہتر ہے ]٣[ حج صرف نو ذی الحجہ کو کر سکتا ہے ، کیونکہ وہ زمانے کے ساتھ خاص ہے اور عمرہ   کسی وقت بھی کر سکتا ہے اس لئے اس کا ادا کر نا آسان ہے اس لئے حج چھوڑے ۔ 
ترجمہ   (١٣٩٨)   ایسے ہی اگر عمرے کا احرام باندھا ، پھر حج کا احرام باندھا اور عمرے کے افعال میں سے کچھ نہیں کیا ] تب بھی حج ہی کو چھوڑے [ 
 ترجمہ:    ١  اس دلیل کی وجہ سے جو ہم نے کہا ۔ 
تشریح : یہاں تین شکل بیان فر ما رہے ہیں ]١[ پہلی شکل یہ تھی کہ عمرے کا عمل چار شوط سے کم طواف کر چکا ہو ]٢[ دوسری شکل یہ ہے کہ عمرے کا ابھی کوئی عمل نہ کیا ہو ۔ ]٣[ اور تیسری شکل آگے آرہی ہے کہ چار شوط طواف کر چکا ہو پھر حج کا احرام باندھا ہو ۔ یہ دوسری شکل ہے کہ عمرے کا احرام باندھا ہواور اس کے اعمال میں کچھ نہیں کیا اور حج کا احرام باندھا تب بھی  امام ابو حنیفہ  کے نزدیک حج کو ہی چھوڑے  ۔ اس کی وجہ یہ بتا رہے ہیں کہ عمرے کا معاملہ مؤکد ہو چکا ہے اور حج کا معاملہ ابھی مؤکد نہیں ہوا ہے اس لئے غیر 

Flag Counter