Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

585 - 689
(١٣٩٣) ومن جاوز الوقت فاحرم بعمرة و افسدہا مضی فیہا وقضاہا لان الاحرام یقع لازمًا فصار کما اذا ا فسد الحج ولیس علیہ دم لترک الوقت )

بلکہ مستقل روزہ رکھ کر اعتکاف کر نا ہو گا ، کیو نکہ یہ ذمے میں قرض ہو گیا ، اسی طرح سال بدل گیا اور فرض حج کا احرام باندھا تو اس کے تحت پچھلے میقات کا فوت شدہ احرام ادا نہیں ہو گا ، مستقل احرام کے ساتھ ادا ہو گا ۔       
ترجمہ:   ( ١٣٩٣) کوئی میقات سے گزر گیا پھر عمرے کا احرام باندھا ، پھر اس کو فاسد کر دیا تو عمرہ میںگزرتا رہے اور بعد میں اس کی قضا کرے، اس لئے کہ احرام لازم ہو کر واقع ہو تا ہے ۔ ، تو ایسا ہو گیا کہ حج کو فاسد کر دیا ہو ۔ اور اس پر میقات پر احرام نہ کر نے کی وجہ سے دم نہیں ہے ۔ 
تشریح : کوئی میقات سے گزرا اور وہاں احرام نہیں باندھا ہوا تھا ، آگے جا کر عمرے کا احرام باندھا  پھر اس عمرے کو فاسد بھی کر دیا تو اس پر  تین باتیں لازم ہیں ]١[ ایک تو یہ کہ اس عمرے کو فاسد کر نے کے با وجود اس کو کر تا رہے اور پورا کر کے چھوڑے ۔ کیو نکہ عمرے کا جب التزام کر دیا تو اس کو پورا کر نا پڑھے گا۔ ]٢[  دوسری بات یہ ہے کہ چونکہ اس نے اس عمرے کو فاسد کر دیا ہے اس لئے دو بارہ اس کی قضا کرے ، کیونکہ اس پر صحیح عمرہ لازم تھا اور اس نے فاسد عمرہ ادا کیا ہے اس لئے دو بارہ صحیح عمرہ ادا کرے ،  البتہ پہلے کا عمرہ فاسد کر نے کا دم دینا ہو گا۔
وجہ :  ان دو نوں با توں کی دلیل یہ حدیث ہے  (١)  اخبرنی یزید بن نعیم ان رجلا من جذام جامع امرأتہ وھما محرمان فسأل الرجل رسول اللہ ۖ فقال لھما اقضیا نسککما واھدیا ھدیا ثم ارجعا حتی اذا جئتما المکان الذی اصبتما فیہ ما اصبتما فتفرقا ولا یری واحد منکما صاحبہ و علیکما حجة اخری فتقبلان حتی اذا کنتما بالمکان الذی اصبتما فیہ ما اصبتما فاحرما واتما نسککما و اھدیا  (سنن للبیھقی ، باب ما یفسد الحج ،ج خامس، ص ٢٧٢، نمبر٩٧٧٨)   اس حدیث میں ہے کہ حج یا عمرہ فاسد ہو جائے تو اس کو کر تا رہے اور دو بارہ اس کی قضا بھی کرے ، اور فاسد کر نے کی وجہ سے دم بھی دے ۔ (٢)  اس حدیث میں بھی ہے    عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ من ادرک عرفات فوقف بھا والمزدلفة فقدتم حجہ ومن فاتہ عرفات فقد فاتہ الحج فلیحل بعمرة وعلیہ الحج من قابل (دار قطنی ،کتاب الحج  ج ثانی ، ص ٢١٢،نمبر ٢٤٩٧) ااس حدیث میں بھی ہے کہ عرفات نہ جا نے کی وجہ سے جس کا حج فوت ہو جائے وہ حج کے عمل میں گزر تا رہے یعنی عمرہ کا عمل کر کے حلال ہو ، اور اگلا سال حج کرے ۔  
]٣[  اور تیسری بات یہ فر ما تے ہیں کہ میقات پر بغیر احرام کے گزر نے کا دم نہیں دینا ہو گا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب عمرے کی قضا کرے گا اس وقت احرام باندھ کر میقات سے گزر ے گا تو بیت اللہ کی تعظیم ہو جائے گی اور قضا کے وقت عدم احرام کا تدارک ہو 

Flag Counter