Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

583 - 689
الی الوقت واحرم بحجة علیہ اجزاہ ذلک من دخولہ مکة بغیر احرام)   ١  وقال زفر لا یجزیہ وہو القیاس اعتبارا بمالزمہ بسبب النذر فصار کما اذاتحولت السنة

مکرمہ میں بغیر احرام کے داخل ہو نے کے لئے یہ کا فی ہے۔ 
تشریح : یہ مسئلہ اس اصول پرہے کہ آفاقی میقات سے بغیر احرام کے گزرا تو اس پر دم لازم ہو جائے گا ، اس لئے کہ اس کو گزر تے وقت یا تو عمرے کا احرام باندھنا چا ہئے یا حج کا احرام باندھنا چا ہئے ، دو نوں میںسے کوئی ایک لازم تھا ۔ دوسرا اصول یہ ہے کہ مستقل حج یا عمرے کا احرام باندھنے کے بجائے حج فرض کا احرام باندھ لیا تب بھی میقات کا حق ادا ہو جائے گا ، جس طرح مسجد میں داخل ہو تا ہے تو تحیة المسجد واجب ہو تا ہے ، لیکن اگر فرض یا سنت نماز پڑھ لے تو اس کے تحت تحیة المسجد ادا ہو جاتی ہے ، اسی طرح فرض حج ادا کر لے تو اس کے تحت بیت اللہ کی تعظیم ادا ہو جاتی ہے اور مستقل احرام باندھنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔تیسرا اصول یہ ہے کہ اگلا سال یعنی محرم آنے سے پہلے پہلے وقت ہے  اور تدارک کا امکان ہے ، کیونکہ سال وہی ہے ، محرم آنے پر اسلا می سال بدل جا تا ہے اس لئے اب تدارک کا امکان نہیں رہتا ۔ 
اب صورت مسئلہ یہ ہے کہ۔ آفاقی بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہوا تو اس پر دم لازم ہو گیا ، لیکن وہ اسی سال مکہ مکرمہ سے با ہر نکل کر میقات گیا اور وہاں پر اس پر جو حج فرض تھا اس کا احرام باندھا تو میقات والادم ساقط ہو جائے گا ، اب اس پر کچھ لازم نہیں ہو گا ۔
وجہ :  (١) سال گزر نے سے پہلے پہلے فرض حج کا احرام باندھ کر میقات پر آگیا تو بیت اللہ کی تعظیم ہو گئی اس لئے تدارک ہو جائے گا اور دم ساقط ہو جائے گا ۔  (٢)  اس اثر میں ثبوت ہے ۔ عن ابن عباس أنہ کان یردھم الی المواقیت الذین یدخلون مکة بغیر احرام ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب  فی الرجل اذا دخل مکة بغیر احرام ما یصنع ؟، ج ثالث ، ص ٢٦٧، نمبر ١٤١٧٩سنن للبیھقی ، باب من مر بالمیقات یرید حجا او عمرة ج خامس ص ٤٤، نمبر ٨٩٢٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جو لوگ میقات سے بغیر احرام کے گزر جا تے تھے اس کو حضرت ابن عباس  میقات کی طرف واپس کر تے تھے ، لیکن یہ نہیں ہے کہ کب تک واپس کرتے تھے اسلئے سال کو اس کا معیار بنا یا کہ سال کے اندر اندر میقات جا کر احرام باندھ لیا تو تدارک ہو جائے گا اور اس کے بعد گیا تو تدارک نہیںہو گا ،ذمہ میں دم باقی رہے گا۔
ترجمہ:   ١  حضرت امام زفر  نے فر ما یا کہ اس کو کافی نہیں ہو گا ، اور قیاس کا تقاضا بھی یہی ہے قیاس کر تے ہوئے اس بات پر جو نذر کے سبب سے واجب ہوا تو ایسا ہو گیا کہ سال بدل گیا ہو ۔ 
تشریح :  امام زفر  کی رائے یہ ہے کہ میقات پر بغیر احرام کے گزر نے سے جو خا می رہ گئی ہے حج فرض کا احرام باندھ کر جا نے سے یہ خامی دور نہیں ہو گی ، اس کے لئے مستقل عمرے یا حج کا احرام باندھ کر جا نا ہو گا ۔ اس کی مثال دیتے ہیں کہ جیسے کسی نے حج کا 

Flag Counter