Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

577 - 689
الوقت وان رجع الیہ ولم یلبّ حتی دخل مکة وطاف لعمرتہ فعلیہ دم ) ١ وہذا عند ابی حنیفة 

ہے ۔
  ترجمہ:    ١  یہ امام ابو حنیفہ  کے یہاں ہے ۔ 
تشریح :  کوفی سے مراد آفاقی ہے اس لئے مسئلے کی صورت یہ ہے کہ آفاقی حج یا عمرہ کر نا چاہتا تھا لیکن بغیر احرام کے میقات سے گزر کر اندر حل آگیا جس کی وجہ سے دم لازم ہوا ، پھر حل ہی میں احرام باندھ کرحج یا عمرے کا احرام شروع کر نے سے پہلے میقات کی طرف گیا ، اور وہاں تلبیہ پڑھا تو اب دم ساقط ہو جائے گا ، کیونکہ احرام باندھ کر میقات پر جانے اور وہاں تلبیہ پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ میقات پر شروع سے احرام باندھا ہے اس لئے اب دم ساقط ہو جائے گا ۔ لیکن اگر میقات کی طرف گیا اور میقات پر تلبیہ نہیںپڑھا تو دم ساقط نہیں ہو گا اس لئے کہ گو یا کہ میقات پر احرام نہیں باندھا ہے اس لئے دم ساقط نہیں ہو گا ۔ اسی طرح اگر حج یا عمرے کا عمل شروع کر لیا پھر میقات پر گیا تب بھی دم ساقط نہیں ہو گا ، اس لئے کہ عمل شروع کر نے کے بعدواپس گیا تو پہلے احرام کو مضبوط کر لیا اس لئے اب یوں نہیں کہا جائے گا میقات پر جا کر شروع سے احرام باندھا ، اس لئے اب دم ساقط نہیںہو گا ۔ 
وجہ :  دم لازم ہو نے کی دلیل یہ اثر ہے (١) ۔عن عطاء قال یھل من مکانہ و علیہ دم ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی الرجل اذا دخل مکة بغیر احرام مایصنع؟، ج ثالث ، ص ٢٦٨، نمبر ١٤١٨٦) اس اثر میں ہے کہ میقات سے بغیر احرام کے گزر گیا تو اس پر دم لازم ہو گا ۔ (٢)  عن عبد اللہ بن عباس قال من نسی من نسکہ شیئا او ترکہ فلیھرق دما ۔ ( سنن بیہقی ، باب من مر  بالمیقات یرید حجا او عمرة فجاوز ہ غیر محرم ثم احرم دونہ ، ج خامس، ص ٤٤، نمبر ٨٩٢٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مقد م  یا مؤخرکر نے سے دم لازم ہو گا اور اس نے میقات سے احرام مؤخر کیا اس لئے اس پر دم لازم ہو گا ۔
(٣)امام ابو حنیفہ  کے نزدیک تلبیہ پڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ تلبیہ پڑھنے سے ہی احرام باندھا جا تا ہے اور یہ آدمی گو یا کہ اب میقات پر آکر شروع سے احرام باندھ رہا ہے اور اپنی غلطی کا تدارک کر رہا ہے اس لئے اس کو میقات پر تلبیہ بھی پڑھنا ہو گا ۔ کیونکہ تلبیہ  پڑھنے کو ہی احرام باندھنا کہتے ہیں۔ حدیث میں ہے ۔  عن عائشة زوج النبی ۖ قالت خرجنا مع النبی ۖ فی حجة الوداع ... واھلی بالحج ودعی العمرة ۔ (بخاری شریف ، باب کیف تھل الحائض والنفساء ص ٢١١ نمبر ١٥٥٦) اس حدیث میں اھلی بالحج کا ترجمہ ہے کہ حج کا احرام باندھ لو اور یہ بھی ہے کہ حج کا تلبیہ پڑھو۔اس لئے احرام باندھنے کے لئے تلبیہ پڑھنا واجب ہے۔(٤)  جابر بن عبد اللہ  أنہ حج مع رسول اللہ  ۖ یوم ساق البدن معہ و قد أھلوا بالحج مفردا۔ (بخاری شریف ، باب التمتع و القران و الافراد بالحج ، ص٢٥٤ نمبر١٥٦٨)  اس حدیث میں، أھلوا بالحج، ہے جس کا ترجمہ ہے حج کا احرام باندھو ، اور اھل کا ترجمہ ہے تلبیہ پڑھو ، اس لئے احرام باندھتے وقت تلبیہ پڑھنا واجب ہے ۔ (٥)  تفسیر طبری میں 

Flag Counter