Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

573 - 689
(١٣٨٥)واذا باع المحرم الصید او ابتاعہ فالبیع باطل)  ١   لان بیعہ حیاتعرض للصید بتفویت الا من وبیعہ بعد ما قتلہ بیع میتة (١٣٨٦)ومن اخرج ظبیة من الحرم فولدت اولاد افماتت ہی واولادہا فعلیہ جزاؤہن )

الگ لازم ہو گا ۔ حاصل یہ ہے کہ محل کا بدلہ ہو تو محل ایک ہو نے پر دو نوں پر ایک ہی بدلہ لازم ہو گا ، اور فعل کا بدلہ ہو تو فعل کے الگ الگ ہو نے پر الگ الگ بدلہ لازم ہو گا ، چا ہے ایک ہی جانور کو قتل کیا ہو ۔     
ترجمہ :  (١٣٨٥) اگر محرم نے شکار بیچا یا خریدا تو بیع باطل ہے۔ 
ترجمہ  :  ١   اس لئے کہ زندہ بیچنے میں اس کے امن کو فوت کر کے شکار کو چھیڑنا ہے، اور قتل کے بعد بیچنے میں مردار کو بیچنا ہے جو جائز نہیں ہے ۔ 
تشریح :  محرم اگر احرام کی حالت میں شکار کو حاصل کیا تو وہ شکار کا مالک ہی نہیں بنا ، اس لئے اس کو بیچے گا کیسے! ، اور اگر احرام کی حالت سے پہلے شکار کا مالک بنا تو شکار کا مالک بن جائے گا ، لیکن اس کو بیچ نہیں سکتا، اس لئے کہ بیچنے کی صورت میں شکار کو چھیڑنا ہے جو حدیث کے اعتبار سے ممنوع ہے ، اور شکار کے امن کو فوت کر نا ہے اس لئے بیچنا جائز نہیں ، اسی طرح سے خریدنا بھی جائز نہیں ہے ، کیونکہ اس سے شکار کا امن فوت ہو گا ، اور شکار کے مرنے کے بعد بیچا تو مردے کی بیع ہوئی ، اور مردے کو بیچنا یا خریدنا جائز نہیں ہے اس لئے مر نے کے بعد بھی بیچنا جائز نہیں ہے ۔  
وجہ: (١) احرام کی وجہ سے محرم شکار کا مالک ہی نہیں بنا اور نہ بن سکے گا اس لئے اس کا خریدنا یا بیچنا باطل ہے (٢) حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے ۔ عن الصعب بن جثامة اللیثی انہ اھدی لرسول اللہ ۖ حمارا وحشیا وھو بالابواء اوبودان فردہ علیہ فلما رای  ما فی وجھہ قال انا لم نردہ علیک الا انا حرم ۔ (بخاری شریف ، باب اذا اھدی للمحرم حمرا وحشیا لم یقبل ص ٢٤٦ نمبر ١٨٢٥) اس حدیث میں ہے کہ آپ کو وحشی گدھا زندہ ہدیہ دیا گیا تو آپۖ نے صرف اس وجہ سے اس کو قبول نہیں کیا کہ آپ محرم تھے۔اس سے اشارہ ملتا ہے کہ محرم شکار کا مالک نہیں ہوتا۔اس لئے یہ نہ بیع کر سکتا ہے اور نہ اس کو خرید سکتا ہے(٢) ہدیہ میں لیکر بھی مالک بنتا ہے اور خریدنے سے بھی مالک بنتا ہے اس لئے جب ہدیہ میں قبول کرکے مالک نہیں بنا تو خرید کرکے بھی مالک نہیں بن سکتا۔(٣) عن علی قال امرنی النبی  ۖ فقمت علی البدن و لا اعطی علیھا شیئا فی جزارتھا ۔( بخاری شریف ، باب لایعطی الجزار من الھدی شیئا ، ص ٢٧٧، نمبر ١٧١٦ ) اس حدیث میں ہے کہ قصائی کو اس کے کا ٹنے کا بدلہ نہ دیا جائے ، پس جب ہدی کو کسی چیز کے بدلے میں نہیں دیا جا سکتا تو شکار بھی محترم ہو تا ہے اس کو بھی نہیں بیچ سکتا ۔  
ترجمہ :  ( ١٣٨٦)  کسی نے حرم سے ہرن نکا لا اور اس نے بچہ دیا ، پس ہرن بھی مر گئی اور بچہ بھی مر گیا تو اس پر بچہ اور ہرن دو 

Flag Counter