لتتمیز بہا العبادة من العادة ٢ واختص بالنہار لما تلونا ٣ ولانہ لما تعذرالوصال کان تعیین النہار اولیٰ لیکون علیٰ خلاف العادة وعلیہ مبنی العبادة ٤ والطہارة عن الحیض والنفاس شرط لتحقق الاداء فی حق النسائ
تشریح : روزے کی تعریف کی یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ لغت میں صوم کا حقیقی معنی ٫رکنا ، ہے کیونکہ اسلام سے پہلے بھی لفظ صو م رکنے کے معنی میں استعما ل ہو تا تھا ، اور روزے میں بھی کھانے پینے اور جماع سے رکنا ہو تا ہے اس لئے اس کو روزہ کہتے ہیں ، البتہ شریعت میں نیت کا اضافہ کیا گیا کہ رکنے کے ساتھ نیت ہو گی تو روزہ ہو گا اور عبادت ہو گی ،اور روزے کی نیت نہ ہو تو روزہ نہیں ہو گا صرف عادت کے طور پر کھانے پینے سے رکنا شمار کیا جائے گا ۔ اس لئے نیت ہو نا عادت اور عبادت کے درمیان تمیز کر نے کے لئے ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور دن کو خاص کیا اس آیت کی بنا پر جو ہم نے اوپر تلاوت کی ۔
تشریح : دن میں کھانے پینے سے رکنے سے روزہ ہو گا تو دن کو اس لئے خاص کیا کہ اوپر کی آیت میں دن ہی میں کھانے پینے سے رکنے کے لئے کہا گیا ہے ۔
ترجمہ: ٣ اور اس لئے کہ جب وصال متعذر ہے تو دن کو متعین کر نا زیادہ بہتر ہے تاکہ عادت کے خلاف ہو جائے اور اسی پر عادت کا مبنی ہے ۔
تشریح : ایک ماہ تک دن رات مسلسل روزہ رکھنا مشکل ہے اس لئے عقل کا تقاضا ہے کہ دن کو رکنے کے لئے متعین کیا جائے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان دن میں کئی مرتبہ کھا تا ہے یہ اس کی عادت ہے ، اور عادت کے خلاف کر نے سے عبادت ہو تی ہے ، اس لئے دن ہی کو روزے کے لئے متعین کر نا ضروری ہے ۔
ترجمہ : ٤ اور حیض اور نفاس سے پاک ہو نا شرط ہے عورتوں کے حق میں ادا متحقق ہو نے کے لئے۔
تشریح : رمضان کے روزے عورتوں پر بھی فرض ہیں لیکن اس وقت روزہ رکھنے کے لئے شرط یہ ہے کہ حیض اور نفاس سے پاک ہو تب روزہ رکھ سکتی ہے ، اور اگر حیض اور نفاس سے پاک نہیں ہے تو روزہ اس پر فرض تو ہو گا ، لیکن حیض اور نفاس سے پاک ہو نے کے بعد روزہ رکھے گی۔