Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

527 - 689
(١٣٣٦)واذا وقع الاختیار علی الطعام یقوم المتلف بالطعام)  ١  عندنا لانہ ہو المضمون فیعتبر قیمتہ  (١٣٣٧)واذا اشتری بالقیمة طعاماً تصدق علی کل مسکین نصف صاع من بُرّاوصاعًا من تمراوشعیرولایجوزان یُطعِم لمسکین اقل من نصف صاع)  ١  لان الطعام المذکور ینصرف الی ما 

ہر مسکین پر آدھا آدھا صاع گیہوں تقسیم کر تے ہیں ، پس گیہوں تقسیم کر نے کے بجائے گوشت تقسیم کر دیا ، صحابہ کا فیصلہ اس طرح کا تھا ، چنانچہ اگر ہدی کا فیصلہ  فرماتے تو ایک سال کا بکرا ہو نا چا ہئے جو قربانی میں کا فی ہو تا ہو ۔   
ترجمہ :  (١٣٣٦)   اگر کھانے کو اختیار کیا تو ہلاک شدہ شکار کی قیمت  ہمارے نزدیک کھا نے سے لگائے ۔
ترجمہ :    ١  اس لئے کہ ضمان کی چیز وہی ہے اس لئے اسی کی قیمت کا اعتبار ہو گا ۔ 
تشریح :   یہاں ہر جگہ طعام سے مراد گیہوں ہے ، کیونکہ عرب گیہوں کو طعام کہتے تھے ۔شکار کر نے والے نے یہ پسند کیا کہ گیہوں دے ، تو جس چیز کو شکار کیا ہے اسی کی قیمت لگائے اور اس قیمت سے گیہوں خریدے ، اور ہر مسکین پر آدھا آدھا صاع گیہوں تقسیم کرے۔ اور امام شافعی  کے یہاں یہ ہو گا کہ شکار کے بدلے میں بکری وغیرہ جو پالتو جانور متعین ہوا ہے اس پالتو جانور کی قیمت لگائے اور اس سے گیہوں خریدے ۔ اور ہمارے یہاں براہ راست شکار کی قیمت سے گیہوں خریدے گا ، یہ فرق ہے ۔ 
ترجمہ :  (١٣٣٧)  اور اگر قیمت سے گیہوں خریدے تو ہر مسکین پر آدھا صاع گیہوں ، یا ایک صاع کھجور ، یا ایک صاع جو صدقہ کرے ، اور نہیں جائز ہے کہ ایک مسکین کو آدھا صاع سے کم دے ۔
ترجمہ :   ١  اس لئے کہ آیت میں جو طعام کا ذکر ہے ، شریعت میں جو متعین ہے اس کی طرف پھیرا جائے گا 
تشریح :  اگر شکار کی قیمت سے گیہوں خریدا، تو یہ ضروری ہے کہ ہر مسکین کو آدھا آدھا صاع گیہوں دے ، یا ایک صاع کھجور دے، یا ایک صاع جو دے ، اس سے کم نہ دے ۔
وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ آیت میں جو طعام دینے کا تذ کرہ ہے اس سے وہی متعین طعام مراد ہے جو شریعت کی نگاہ میں ہے ، اور شریعت کی نگاہ میں یہ ہے کہ آدھا صاع گیہوں ہو ، یا ایک صاع جو ہو ، اس لئے یہاں بھی اتنا ہی دینا ہو گا اس سے کم جائز نہیں ہو گا ۔ (٢) اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن ابن عباس قال کفر رسول اللہ  ۖ بصاع من تمر و أمر الناس بذالک فمن لم یجد فنصف صاع من بر ۔ ( ابن ما جة شریف ، باب کم یطعم فی کفارة الیمین ، ص ٣٠٣، نمبر ٢١١٢) اس حدیث میں ہے کہ ایک مسکین کو ایک صاع جو دے یا آدھا صاع گیہوں دے ۔(٣)  شریعت میں صدقة الفطر آدھا صاع گیہوں  یا ایک صاع جو متعین ہے اس لئے یہاں بھی جب طعام بو لا جائے گا تو وہی صدقہ الفطر وا لا آدھا صاع مراد ہو گا ۔  بخاری شریف ،نمبر ١٥٠٣ مسلم شریف ، نمبر ٩٨٤) 
 
Flag Counter