Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

528 - 689
ہو المعہود فی الشرع (١٣٣٨)وان اختار الصیام یقوم المقتول طعاماً ثم یصوم عن کل نصف صاع  من برّا وصاع من تمراوشعیر یوما ) ١  لان تقدیر الصیام بالمقتول غیر ممکن اذ لاقیمة للصیام فقدرناہ بالطعام والتقدیر علی ہٰذا الوجہ معہود فی الشرع کما فی باب الفدیة  

ترجمہ :  ( ١٣٣٨) اور اگر روزہ پسند کیا تو قتل کئے ہو ئے شکار کی قیمت لگائی جائے گی گیہوں سے ، پھر ہر آدھے صاع گیہوں کے بدلے میں ، یا ایک صاع کھجور ، یا ایک صاع جو کے بدلے میں ایک دن روزہ رکھے ۔ 
تشریح :  اگر شکار کے بدلے روزہ رکھنا پسند کیا تو صورت یہ بنے گی کہ شکار کی قیمت گیہوں سے لگائے ، اور جتنا گیہوں ہو اس کے ہر آدھے صاع گیہوں کے بدلے ایک دن کا روزہ رکھ لے ، یا شکار کی قیمت کھجور سے لگائے اور ہر ایک صاع کھجور کے بدلے ایک روزہ رکھ لے ، یا جو سے شکار کی قیمت لگائے اور ہر ایک صاع جو کے بدلے ایک روزہ رکھ لے ۔ 
وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ شکار کو روزے سے تو موازنہ کر نہیں سکتے ، اور نہ روزے سے کوئی قیمت لگتی ہے اس لئے یہی شکل ہو سکتی ہے کہ گیہوں سے شکار کی قیمت لگائیں ، پھر ہر آدھے صاع گیہوں کے بدلے میں روزہ رکھ لیں ۔ (٢) اس اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن ابن عباس فی قولہ آیت( فجزاء مثل ما قتل من النعم ) قال اذا اصاب المحرم الصید یحکم علیہ جزاء ہ فان کان عندہ جزاء ہ ذبحہ وتصدق بلحمہ فان لم یکن عندہ جزاء ہ قوم جزاء ہ دراہم ثم قومت الدراہم طعاما فصام مکان کل نصف صاع یوما وانما ارید بالطعام الصیام انہ اذا وجد الطعام وجد جزاء ہ (سنن للبیھقی ،باب من عدل صیام یوم بمدین ،ج خامس، ص ٣٠٤، نمبر٩٨٩٨) آیت کی اس تفسیر میں ہے کہ کھانے سے قیمت لگائی جائے گی پھر ہر آدھے صاع کے بدلے ایک روزہ رکھ لے ۔ 
ترجمہ:   ١   اس لئے کہ قتل کئے ہوئے شکار کا روزے کے ساتھ اندازہ لگا نا ممکن نہیں ہے اس لئے کہ روزے کی کوئی قیمت نہیں ہے تو ہم نے شکار کو گیہوں سے اندازہ لگا یا ، اور اس قسم کا اندازہ لگا نا شریعت میں متعین ہے ، جیسے کہ فدیہ کے باب میں ہے ۔ 
تشریح :  یہ دلیل عقلی ہے کہ شکار کی قیمت براہ راست روزے سے لگا نا نا ممکن ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ روزے کی کوئی قیمت نہیں ہے ، اس لئے شکل یہ کی کہ شکار کی قیمت پہلے گیہوں سے لگائی ، اور ہر آدھے صاع گیہوں کے بدلے میں روزہ رکھوا یا ، اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ شیخ فانی روزہ نہ رکھ سکتا ہو تو اس سلسلے میں حکم یہی ہے کہ ہر روزے کے بدلے میں آدھا صاع گیہوں فدیہ دے ، جس سے یہ پتہ چلا کہ ایک روزہ آدھا صاع گیہوں کے برابر ہے ۔ اس اثر میں اس کی تفصیل ہے ۔ عن ابن عباس انہ کان یقرؤھا  و علی الذین یطوقونہ  و یقول ھو الشیخ الکبیر الذی لا یستطیع الصیام فیفطر و یطعم عن کل  یوم مسکینا ، نصف صاع من حنطة ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب الشیخ الکبیر ، ج رابع ، ص ١٧٠، نمبر ٧٦٠٤ بخاری شریف ، باب 

Flag Counter