Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

521 - 689
١٤  ثم الخیارالی القاتل فی ان یجعلہ ہدیااوطعاما اوصومًاعندابی حنیفة وابی یوسف ١٥  وقال محمدوالشافعی الخیارالی الحَکَمَیْنِ فی ذلک فان حکّما بالہدی یجب النظیرعلی ماذکرنا وان حکّمابالطعام اوبالصیام فعلی ماقالابوحنیفةوابویوسف لہما  ١٦   ان التخییرشُرِع رِفْقًابمن علیہ فیکون الخیار الیہ کما  فی کفارة الیمین 

بلکہ یہ ایک اندازہ ہے ۔ 
ترجمہ :  ١٤  پھر امام ابو حنیفہ  اور ابو یوسف  کے نزدیک اختیار قاتل کو ہے اس بارے میں ہے کہ بدلے  میں ہدی دے ، یا کھا نا دے ، یا روزہ رکھے۔
تشریح :  شیخین  کے نزدیک فیصلہ کر نے والے کو اختیار نہیں ہے بلکہ خود شکار کے قاتل کو اختیار ہے کہ وہ ہدی دے ، یا کھانا خرید کر دے ، یا ہر آدھا صاع کے بدلے ایک روزہ رکھے ۔ فیصلہ کر نے والے کو صرف اتنا اختیار ہے کہ وہ شکار کی قیمت لگاکر بتائے کہ کتنا درہم ہوا ۔
وجہ :  اس کی وجہ یہ ہے کہ آیت میں او کے ساتھ استعمال ہوا ہے ، او کا مطلب یہ ہو تا ہے کہ تینوں کا اختیار ہے ۔ 
ترجمہ:   ١٥  امام محمد اور امام شافعی  نے فر ما یا کہ اس بارے میں اختیار فیصلہ کر نے والے کو ہے ،پس اگر ہدی کا فیصلہ کیا تو مثل ہو نا واجب ہے ، جیسا کہ ذکر کیا ، اور اگر دو نوں حکم نے کھا نے کا یا روزے کا فیصلہ کیا ، تو ایسا ہی ہو گا جیسا کہ امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  نے فر ما یا ۔ 
تشریح :  امام محمد اور امام شافعی  نے فر ما یا کہ فیصلہ کر نے والے کو  اس بارے میں اختیار ہے ، پس اگر ہدی کا فیصلہ کیا تو اس میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ پالتو جانور جسمانی طور پر شکار کے مثل ہو ، مثلا ہرن شکار کیا تو اس کے بدلے میں بکری کا فیصلہ کرے ، اور اگر گیہوں کا یا روزہ کا فیصلہ کیا تو شیخین کی طرح کر نا ہو گا ، یعنی مثلا بکری کی قیمت لگا کر اس قیمت سے جتنا گیہوں ہو وہ خرید کر ہر مسکین کو آدھا صاع گیہوں دے ، اور روزے کا فیصلہ کیا تو اس قیمت سے کتنا صاع گیہوں آتا ہے اس کو دیکھے ، اور ہر آدھے صاع کے بدلے ایک روزہ رکھے ۔
ترجمہ:   ١٦  شیخین  کی دلیل یہ ہے کہ جس پر جرم ہے اختیار اس پر مہر بانی کے لئے مشروع ہوا ہے اس لئے اختیار قتل کر نے والے کو ہے ، جیسا کہ قسم کے کفارہ میں ہے ۔
تشریح :  امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ شکار کے بدلے میں جو فدیہ لازم ہوا ہے وہ شکار کر نے والے پر مہربانی کر نے کے لئے ہے اور مہربانی اسی شکل میںہو سکتی ہے جبکہ خود قتل کر نے والے کو اختیار ہو ، جیسے قسم کے کفارہ دینے میں قسم کھا 

Flag Counter