Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

514 - 689
(١٣٢٨)ثم ہومخیرفی الفداء ان شاء ابتاع بہاہدیاوذبحہ ان بلغت ہدیاوان شاء اشتریٰ بہاطعاماوتصدق علی کل مسکین نصف صاع من بُرّا وصاعا من تمراوشعیر وان شاء صام)

قتل من النعم یحکم بہ ذوا عدل منکم  (آیت ٩٥ سورة المائدة ٥) اس آیت میں ہے کہ دو انصاف ور آدمی شکار کے بدلے کا فیصلہ کریںگے۔ اب بدلے کے فیصلے کی دوصورتیں ہیں ۔ایک تو یہ کہ جس قسم کا شکار ہے اس کی جسمانی ساخت کو دیکھ کر اس کے مناسب اونٹ، گائے ،بکری یا بکری کے بچے کا فیصلہ کرے۔مثلا ہرن کی جسمانی ساخت کے برابر بکری ہے اس لئے ہرن کے بدلے میں بکری لازم کرے اور اس سے بڑے جانور کے بدلے گائے لازم کرے اور یہ مسلک امام محمد اور امام شافعی کا ہے۔ اور شیخین کے نزدیک یہ ہے کہ شکار کی قیمت لگائی جائے گی پھر اس قیمت سے یا ہدی خریدے اور اس کو حرم میں ذبح کرے کیونکہ آیت میں ھدیا بالغ الکعبة کی قید ہے۔یا اس قیمت سے گیہوں خریدے اور ہر مسکین کو آدھا آدھا صاع گیہوں دے۔یا جتنے صاع گیہوں اس قیمت سے آسکتے ہیں اس کے ہر آدھے صاع کے بدلے ایک روزہ رکھے مثلا دس صاع گیہوں شکار کی قیمت سے خریدا جا سکتا ہے تو بیس دن روزے رکھے، شکار کی قیمت لگانے کے بعد شکار کرنے والے کو یہ تینوں اختیار ہیںجیسا کہ آیت میں اس کو اختیار دیا گیا ہے۔حنفیہ کے نزدیک یحکم ذوا عدل کا مطلب یہی ہے کیونکہ جب آپ شکار کی قیمت سے کھانا خریدیںگے یا روزے رکھیںگے تو آخر شکار کی قیمت لگانی ہی ہوگی۔اس لئے پہلے ہی سے شکار کی قیمت لگائی جائے اور اس قیمت سے ہدی خریدی جائے اور آیت میں مثل سے مراد مثل معنوی لی جائے (٢)ذوا عدل کی ضرورت بھی اسی وقت زیادہ پڑے گی جب شکار کی قیمت لگانے کی ضرورت ہو۔اور قرآن نے ذوا عدل کی قید لگا کر اس طرف اشارہ کیا ہے (٣) اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن کعب بن عجرہ ان النبی ۖ قضی فی بیض نعام اصابہ محرم بقدر ثمنہ (دار قطنی ، کتاب الحج ،ج ثانی ،ص ٢١٨ ،نمبر ٢٥٢٨ سنن للبیھقی ، باب بیض النعام یصیبھا المحرم ،ج خامس، ص ٣٤٠،نمبر١٠٠٢١) اس حدیث میں حضور ۖنے شتر مرغ کے انڈے کی قیمت لگائی ہے جس سے معلوم ہوا کہ شکار کی قیمت لگائی جائے گی۔  
نوٹ:  اگر قیمت سے جانور خریدا تو اس کو حرم کی حدود میں ذبح کرنا ہوگا۔کیونکہ آیت میں ھدیا بالغ الکعبة کی قید ہے ۔ اس لئے اگر حرم سے باہر جانور ذبح کیا تو کافی نہیں ہے۔  
لغت:  بریة  :  خشکی ، صحرا۔  ذوا عدل  :  انصاف کرنے والا آدمی، ماہر اور تجربہ کار آدمی۔
ترجمہ:   (١٣٢٨)پھر شکار کرنے والے کو فدیہ دینے میں اختیار ہے چاہے اس سے ہدی خریدے اور اس کو ذبح کرے اگر اس کی قیمت ہدی کی حد تک پہنچ جائے۔اور چاہے تو اس کی قیمت سے کھانا خریدے اور ہر مسکین پر آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو صدقہ کرے۔ اور چاہے تو  ]ہر آدھے صاع گیہوں کے بدلے ایک دن [روزہ رکھے۔  
 
Flag Counter