Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

513 - 689
(١٣٢٦)  والمبتدی والعائد سواء )  ١  لان الموجب لایختلف(١٣٢٧)والجزاء عند ابی حنیفة وابی یوسف ان یقوم الصید فی المکان الذی قتل فیہ او فی اقرب المواضع منہ اذا کان فی بَرّ فیقوّمہ ذوا عدل )

کر کیا ہو اس لئے بدلہ لازم ہو جائے گا ۔ جیسے کسی کے مال کو ہلاک کر دے تو جان کر کرے تب بھی اس کا تاوان لازم ہو تا ہے اور بھول کر کر دے تب بھی تاوان لازم ہو تا ہے ، اسی طرح بھول کر شکار کو قتل کر دے تب بھی بدلہ لازم ہو گا ۔۔ غرامات الاموال : مال کے تاوان ۔   
ترجمہ :  (١٣٢٦)  ابتداء حملہ کر نے والا اور لوٹ کر حملہ کر نے والا دونوں برابر ہیں ۔  
 ترجمہ :   ١  اس لئے کہ موجب مختلف نہیں ہے ۔ 
تشریح :  ابتدا میں حملہ کر کے قتل کر نے کی شکل یہ ہے کہ شکار بھاگ رہا تھا اور ایک ہی وار میں اس کو مار دیا تب بھی اسکا بدلہ لازم ہو گا ، اور عائد ، لوٹ کر حملہ کر کے قتل کر نے کی شکل یہ ہے کہ ایک مرتبہ تیر ما را اور شکار کو لگا لیکن شکار نہیں مرا ، پھر دوسری مرتبہ تیر مار کر شکار کو ہلاک کیا، تو یہ عائد ہوا ، اور اس صورت میں بھی شکار کا بدلہ لازم ہو گا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بدلہ شکار کے ہلاک ہو نے پر ہے، اور وہ پہلی مرتبہ تیر مارنے سے ہلاک ہو یا دوسری مرتبہ مارنے سے ہلاک ہو دو نوں برابر ہیں ، ہلاک ہوا ہے اس لئے بدلہ لازم ہو گا ۔   
ترجمہ:  (١٣٢٧)  شکار کا بدلہ امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف کے نزدیک یہ ہے کہ شکار کی قیمت اس جگہ لگائی جائے جہاں اس کو قتل کیا ہے۔یا اس جگہ کے قریب کی جگہ کی اگر اس کو صحرا میں قتل کیا ہو تو اس کی قیمت لگائیںگے دو انصاف ور آدمی۔  
تشریح:   شکار کا بدلہ دینے کی دو شکلیں ہیں ]١[ ایک تو یہ کہ جس ڈیل ڈول کا شکار ہے اسی ڈیل ڈول کا پالتو جانور خرید کر حرم میںذبح کر دیا جائے ، مثلا شتر مرغ کو ما را تو اس کے جسم و جثہ کے مطابق اونٹ ہے تو اونٹ ذبح کر دیا جائے ، اور ہرن کو مارا تو اس کے ڈیل ڈول کے مطابق بکری ہے تو بکری ذبح کر دی جائے ، یہ جسمانی اعتبار سے برابری ہوئی ، حضرت امام شافعی  اسی برابری کے قائل ہیں ، اور جسمانی طور سے برابری کا جانور نہ ملے تب اس شکار کی قیمت لگائی جائے ، اور اس سے روزہ بنا یا جا ئے یا غلہ خرید کر تقسیم کیا جائے ۔ ۔ اور امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کی رائے ہے کہ سب سے پہلے شکار کی قیمت لگائی جائے ، اور قیمت لگا کر پھر اس قیمت سے ہدی خریدے ، یا غلہ خرید کر تقسیم کرے ، یا ہر آدھا صاع گیہوں کے بدلے میں ایک روزہ رکھے ، اس اعتبار سے یہ ہو گا کہ جس جگہ شکار قتل ہوا ہے اس جگہ میں اس شکار کی جو قیمت ہوگی وہ لگائی جائے گی۔ اور اگر شکار صحرا میں قتل ہوا ہے تو اس صحرا سے قریب میں جو آبادی ہے وہاں اس شکار کی جو قیمت ہو سکتی ہے وہ قیمت لگائی جائے گی۔  
وجہ :(١) آیت میں ہے۔  یا ایھا الذین آمنوا لا تقتلوا الصید وانتم حرم ومن قتلہ منکم متعمدا فجزاء مثل ما 

Flag Counter